عام مقالات

عید الفطر احادیث کی روشنی میں

عید الفطر احادیث کی روشنی میں

٭عن أم عطیة رضی اللہ عنہا قالت : أمرنا ان نخرج العواتق والحیض فی العیدین یشھدن الخیر ودعوة المسلمین ویعتزل الحیض المصلی.

{صحیح البخاری : ٣٢٤، مسلم : ٨٩٠ بلوغ المرام ٤٨٩}

ترجمة : حضرت أم عطیہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ہمیں حکم دیا گیا کہ ہم دو شیزاوں {جوان کتواری لڑکیاں } اور حائضہ عورتوں کو عیدین کے لئے نکالیں ، وہ مسلمانوں کی دعاوں اور امور خیر{نماز وغیرہ}میں شریک ہوں ، البتہ حائضہ عورت نماز گاہ سے الگ رہے .

٭عن ابن عباس ان النبی صلى الله عليه وسلم صلی یوم العیدین لم یصل قبلہا ولا بعدھا.

صحیح البخاری : ٩٦٤ ، مسلم : ٨٨٤ {بلوغ المرام ٤٩١}

ترجمة : حضرت عبد اللہ بن عباس رضی الہہ عنہما فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلى الله عليه وسلم نے عید کی نماز دو رکعت پڑھی نہ اس سے پہلے کوئی نماز پڑھی اور نہ اسکے بعد.

٭عن عبد اللہ بن عمرو : قال النبی صلى الله عليه وسلم : التکبیر یوم الفطر سبع فی الأولی وخمس فی الآخرة بعدھما کلتیہما.

سنن ابو داود : ١١٥١ {بلوغ المرام ٤٩٥}

ترجمة: حضرت عبد اللہ بن عمرو رضیی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلى الله عليه وسلم نے فرمایا : عید الفطر کے دن پہلی رکعت میں سات بار تکبیر کہنا ہے اور دوسری رکعت میں پانچ بار اور قرائت دونوں رکعت میں تکبیر کے بعد ہے .

فوائد :

١۔ عید کی نماز پڑھنا واجب ہے کیونکہ اللہ کے رسول صلى الله عليه وسلم نے حکم دیا ہے .

٢۔ عید گاہ میں عورتوں کا جانا اور مسلمانوں کی دعا اور نماز میں شریک ہونا شرعی حکم ہے .

٣۔ عید کی نماز دو رکعت ہے جو عید گاہ یا باہر میدان میں پڑھی جائیگی .

٤۔ عید کی نماز سے قبل کوئی سنت نماز نہیں ہے اور نہ ہی بعد میں البتہ اگر عید کی نماز کسی ضرورت سے مسجد میں پڑھی گئی تو تحیة المسجد پڑھی جائیگی .

٥۔ عید کی نماز میں پہلی رکعت میں قرائت سے پہلے سات تکبیر یں اور دوسری رکعت میں قراء ت سے پہلے پانچ تکبیریں ہیں .

٦۔ عید کی نماز کیلئے نہ ہی اذان کہی جائیگی اور نہ ہی اقامت کیونکہ اللہ کے رسول صلى الله عليه وسلم عید کی نماز بغیر اذان واقامت کے پڑھی ہے { ابو داود : ١١٤٧}.

————————————–

٭ عن أنس قال : قدم رسول اللہ صلى الله عليه وسلم المدینة ولہم یومان یلعبون فیہا ۔فقال : قد أبدلکم اللہبہما خیرا منہما : یوم الأضحی و یوم الفطر . سنن ابوداود : ١١٣٤، النسائی ١٧٩٣ {بلوغ المرام ٤٩٩}

ترجمة : حضرت أنس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلى الله عليه وسلممدینہ تشریف لائے تو ان کے دو دن مقرر تھے جن میں کھیل کود کرتے تھے . آپ صلى الله عليه وسلمنے ارشاد فرمایا : ان دونوں دنوں کو اللہ تعالی تمھارے دو بہتر دنوں سے بدل دیا ہے . عید الأضحی اور عید الفطر سے .

٭عن أبی سعید الخدری رضی اللہ عنہ قال : کان رسول اللہ صلى الله عليه وسلم یخرج یوم الفطر والأضحی الی المصلی وأول شیء یبدأبہ الصلاة ثم ینصرف فیقوم مقابل الناس والناس علی صفوفہم فیعظہم ویأمرھم .

صحیح البخاری : ٩٥٦ ، مسلم : ٨٨٩{بلوغ المرام٤٩٤}

ترجمة: حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول صلى الله عليه وسلمعید الفطر اور عید الأضحی کوجب نماز کیلئے نکلتے تو سب سے پہلے نماز پڑھتے پھر لوگوں کی طرف منھ کرکے کھڑے ہوتے ، لوگ اپنی صفوں میں بیٹھے ہوتے آپ انھیں وعظ فرماتے اور حکم دیتے .

٭ عن علی بن أبی طالب قال : من السنة أن تخرج الی العید ماشیا وأن تأکل شیئا قبل أن تخرج.

سنن الترمذی :٥٣٠ ، سنن ابن ماجہ : ١٢٩٤ { بلوغ المرام ٥٠٠ }

ترجمة: حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سنت کا طریقہ یہ ہے کہ عید کے لئے پیدل چلکر جائے اور نکلنے سے قبل کچھ کھا کر نکلے.

فوائد :

١۔ مسلمانوں کی عیدیں شریعت کی طرف سے متعین ہیں لہذا اپنی طرف سے کوئی عید ایجاد کرنا بدعت ہو گا.

٢۔ عید کے دن نماز پہلے پڑھی جائے گی پھر خطبہ دیا جائے گا .

٣۔ عید کے خطبے میں امام لوگوں کو نصیحت کرے اور ضروری أحکام بیان کرے .

٤۔ سنت کا طریقہ یہ ہے کہ عید کیلئے پیدل چلکر جائے .

٥۔ عید الفطر کی نماز کے لئے نماز نکلنے سے پہلے کچھ کھا کر جانا سنت ہے البتہ عید الأضحی کے دن بغیر کچھ کھائے جانا چاہئے .

٦۔ عید کے دن کا ایک ادب یہ بھی ہے کہ جمعہ کی طرح اس دن غسل کرے اور اچھے سے اچھا کپڑا پہنے اور خو شبو استعمال کرے .

٧۔ عید کے دن کا ایک ادب یہ بھی ہے آنے اور جانے میں راستہ تبدیل کرے { بخاری : ٩٨٦}.

٨۔ عید کے دن کا ایک ادب یہ بھی ہے کہ عید گاہ جاتے وقت راستے میں تکبیر کہتا جائے .

تکبیرات :

الله أكبر الله أكبر لاإله إلا الله …. والله أكبر الله أكبر ولله الحمــد

زر الذهاب إلى الأعلى