موسمي مضامين

خوشیوں کا رمضان

ارشاد باری تعالی ہے:

قُلْ بِفَضْلِ اللّهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَلِكَ فَلْيَفْرَحُواْ هُوَ خَيْرٌ مِّمَّا يَجْمَعُونَ{58 یونس}

کہہ دو کہ (یہ کتاب) خدا کے فضل اور اس کی مہربانی سے (نازل ہوئی ہے) تو چاہیئے کہ لوگ اس سے خوش ہوں۔ یہ اس سے کہیں بہتر ہے جو وہ جمع کرتے ہیں ۔

رمضان المبارک کی آمدآمد ہے ،اس مبارک ماہ کی آمد پر عمومی طور پر ہر مسلمان خوش ہوتا ہے ، البتہ خوشی کی نوعیت مختلف ہے

{1} اس مبارک مہینے کی آمد پر ایک مسلمان تاجر بھی خوش ہوتاہے کیونکہ اسے امید رہتی ہے کہ اسکی تجارت خوب چلے گی ، فی الواقع تاجر کو اسکی اس خوشی پر ملامت نہیں کرنا چاہئے ، کیونکہ انسان کی فطرت میں ہے کہ وہ مال کے حصول پر خوش ہو تا ہے چنانچہ ارشاد باری تعالی ہے ،”وَإِنَّهُ لِحُبِّ الْخَيْرِ لَشَدِيدٌ ” {اور وہ خیر {مال}کی محبت میں بہت سخت ہے } لیکن چاہئے یہ کہ خوشی صرف مادی نہ رہ جائے بلکہ اسکے ساتھ ساتھ اس خوشی میں ایک اور خوشی کی آمیز ش ہو جسکا ذکر آگے آرہا ہے ، ایسے موقعے پر تاجر کو اس فرمان الہی پر دھیان دیناچاہئے کہ “يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُلْهِكُمْ أَمْوَالُكُمْ وَلَا أَوْلَادُكُمْ عَن ذِكْرِ اللَّهِ وَمَن يَفْعَلْ ذَلِكَ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ {المنافقون 9 } “

مومنو! تمہارا مال اور اولاد تم کو اللہ تعالی کی یاد سے غافل نہ کردے۔ اور جو ایسا کرے گا تو وہ لوگ خسارہ اٹھانے والے ہیں ۔

اسے قوم قارون کے سمجھ دار لوگوں کا یہ قول ذہن میں رکھنا چاہئے جو انہوں نے قارون کو نصیحت کرتے ہوئےکہا تھا ۔ إِذْ قَالَ لَهُ قَوْمُهُ لَا تَفْرَحْ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْفَرِحِينَ{ } وَابْتَغِ فِيمَا آتَاكَ اللَّهُ الدَّارَ الْآخِرَةَ وَلَا تَنسَ نَصِيبَكَ مِنَ الدُّنْيَا وَأَحْسِن كَمَا أَحْسَنَ اللَّهُ إِلَيْكَ وَلَا تَبْغِ الْفَسَادَ فِي الْأَرْضِ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمُفْسِدِينَ {76 ،77القصص} جب اس سے اس کی قوم نے کہا کہ اترائیے مت۔ کہ اللہ تعالی اترانے والوں کو پسند نہیں کرتا اور جو (مال) تم کو اللہ تعالی نے عطا فرمایا ہے اس سے آخرت کی بھلائی طلب کیجئے اور دنیا سے اپنا حصہ نہ بھلائیے اور جیسی اللہ تعالی نے تم سے بھلائی کی ہے (ویسی) تم بھی (لوگوں سے) بھلائی کرو۔ اور ملک میں طالب فساد نہ ہو۔ کیونکہ اللہ تعالی فساد کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا ۔

{2}رمضان المبارک کی آمد پر خوش ہونے والے دوسرے وہ لوگ ہیں جنکی خوشی خالص بچکانہ ہے ، وہ یہ تصور کرتے ہیں کہ رمضان کی آمد پر اچھے اچھے کھانے ملیں گے ، کھانا وغیرہ پکانے کی مشقت برداشت نہیں کرنی پڑے گی ، لوگ اپنے مال دل کھول کر خرچ کریں گے ، نیز عید کے موقعہ پر اچھے اچھے کپڑے پہننے کو ملیں گے ۔

ان لوگوں کی خوشی خالص بچکانا اور نفس پرستی پر مشتمل ہے ،

{3}رمضان المبارک کی آمد پر خوش ہونے والا ایک اور گروہ ہے جسکی خوشی خالص شہوانی اور جسمانی راحت کیلئے ہے ، وہ یہ سوچتا ہے کہ ان دنوں میں سونے کا موقعہ زیادہ ہاتھ آئے گا ، نئے نئے ایسے ڈرامے اور سیریز دیکھنے کو ملیں گی جو خالص رمضان کیلئے تیار کی جاتی ہیں ۔

اس مبارک ماہ کی آمد پر خوش ہونے والے آخری دونوں قسم کے لوگ رحم و دعا کے محتاج ہیں ، واقعۃ یہ لوگ مسکین اور بے عقل ہیں ان لوگوں نے اپنی زندگی کا اصل مقصد شہوت رانی اور ذاتی مصلحت کو سمجھ رکھا ہے، یہی وہ لوگ ہیں جن سے متعلق اللہ تعالی فرماتا ہے : أَرَأَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلَهَهُ هَوَاهُ أَفَأَنتَ تَكُونُ عَلَيْهِ وَكِيلًا( ) أَمْ تَحْسَبُ أَنَّ أَكْثَرَهُمْ يَسْمَعُونَ أَوْ يَعْقِلُونَ إِنْ هُمْ إِلَّا كَالْأَنْعَامِ بَلْ هُمْ أَضَلُّ سَبِيلًا {الفرقان 43/44}کیا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے خواہش نفس کو معبود بنا رکھا ہے تو کیا تم اس پر نگہبان ہوسکتے ہو یا تم یہ خیال کرتے ہو کہ ان میں اکثر سنتے یا سمجھتے ہیں (نہیں) یہ تو چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ گمراہ ہیں ۔

{4} اس مبارک مہینہ کی آمد پر خوش ہونے والا چوتھا گروہ مومنین کا ہے ، انکی خوشی خالص اللہ اور یوم آخرت کیلئے ہے ، وہ اسلئے خوش ہوتے ہیں کہ اس مبارک مہینے میں بندوں پراللہ تعالی کا خاص فضل اوررحمت ہوتی ہے ۔ ارشاد باری تعالی ہے : قُلْ بِفَضْلِ اللّهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَلِكَ فَلْيَفْرَحُواْ هُوَ خَيْرٌ مِّمَّا يَجْمَعُونَ{یونس 58} کہہ دو کہ (یہ کتاب) اللہ تعالی کے فضل اور اس کی مہربانی سے (نازل ہوئی ہے) تو چاہیئے کہ لوگ اس سے خوش ہوں۔ یہ اس سے کہیں بہتر ہے جو وہ جمع کرتے ہیں ۔

تفسیر ابن ابی حاتم میں ہے کہ عراق کا خراج جب مدینہ منورہ لایاگیا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ بذات خود اٹھے اور اسے شمار کرنے لگے ، دیکھا کہ اونٹوں کی تعداد اس قدر ہے کہ شمار سے باہر ہے ، اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے الحمد اللہ کہا ،یہ دیکھکر انکے خادم نے عرض کیا کہ واللہ ؛ یہ تو اللہ کا فضل اور اسکی رحمت ہے ؛ حضرت عمر نے جواب دیا کہ تم نے جھوٹ کہا ، اللہ تعالی کا اصل فضل یہنہیں ہے بلکہ اللہ تعالی اپنے فضل سے متعلق ارشاد فرماتا ہے : قُلْ بِفَضْلِ اللّهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَلِكَ فَلْيَفْرَحُواْ هُوَ خَيْرٌ مِّمَّا يَجْمَعُونَ {یونس 58} کہہ دو کہ (یہ کتاب)اللہ تعالی کے فضل اور اس کی مہربانی سے (نازل ہوئی ہے) تو چاہیئے کہ لوگ اس سے خوش ہوں۔ یہ اس سے کہیں بہتر ہے جو وہ جمع کرتے ہیں ۔ یہ تو وہ سامان ہے جسے لوگ جمع کرتے ہیں {تو یہ اللہ کا فضل کیسے ہوسکتا ہے جس پر خوش ہو یا جائے }{تفسیر ابن کثیر 2 ص 554،553}

خلاصہ یہ کہ اس مبارک مہینہ کی آمد اصل خوشی اور شرعی خوشی سچےمومن کو حاصل ہے جو اس مبارک مہینہ کی خیرات و برکات کی وجہ سے خوش ہوتا ہے ۔

مومن کی خوشی کے اسباب

اگر ہم اس نکتے پر غور کرتے ہیں کہ ایک بندۃ مومن اس مبارک مہینہ کی آمد پر کیوں خوش ہوتا ہے تو اسکی خوشی کے متعدد اسباب سامنے آتے ہیں اور یہ حقیقت واضح ہوجاتی ہے کہ ہمارے سلف اس مہینہ کی آمد پر اسقدر کیوں خوش ہوتے تھے اور چھ مہینہ تک مستقل یہ دعا کیوں کرتے تھے کہ اللہ تعالی انہیں خیریت سے اس مبارک مہینہ تک پہنچا دے ، رمضان المبارک سے متعلق سلف کی ایک بڑی مشہور دعا ہے کہ ” اللَّهُمَّ سَلِّمْ لِي رَمَضَانَ وَسَلِّمْنِي إلي رمضان ” اے اللہ ؛ مجھے رمضان تک سلامت رکھ اور رمضان کو میرے لئے سلامت رکھ ۔

{1}ایک مومن رمضان کی آمد پر اس لئے خوش ہوتا ہے کہ یہ مہینہ صیام و قیام کا مہینہ ہے ، اور صیام وقیام کا اجر اللہ تعالی نے بہت زیادہ رکھا ہے ، نیز روزہ اور قرآن قیامت کے میدان میں ہمارے لئے سفارشی بنیں گے ، روزہ قیامت کے دن ہمارے لئے جہنم کی آگ سے ڈھال بنے گا وغیرہ وغیرہ

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ:

الصيام جنة وحصن حصين من النار{مسند احمد عن ابی ہریرۃ}

روزہ ڈھال اور آگ سے بچنے کا مضبوط قلعہ ہے ،

ایک اور جگہ ارشاد ہے : الصيام والقرآن يشفعان للعبد يوم القيامة يقول الصيام أي رب منعته الطعام والشهوات بالنهار فشفعني فيه ويقول القرآن منعته النوم بالليل فشفعني فيه قال فيشفعان{مسنداحمد ، الطبرانی عن عبد اللہ بن عمرو }

روزہ اور قرآن قیامت کے دن بندے کی سفارش کریں گے ، روزہ کہے گا کہ اےہمارے رب اسے ہم نے دن میں کھانے پینے اور شہوت سے روکے رکھا اسلئے اسکے بارے میں میری سفارش قبول فرما ۔اور قرآن کہے گا اے ہمارے رب اسے ہم نے رات میں سونے نہیں دیا اسلئے اسکے بارے میں میری سفارش قبول فرما ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ان دونوں کی سفارش قبول بھی کی جائے گی ۔

{2}مومن کو یقین ہوتا ہے کہ روزہ جنت میں داخلہ کا بہترین سبب ہے کیونکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے جب حضرت ابو امامہ نے سوال کیا کہ اے اللہ کے رسول آپ ہمیں کوئی ایسا عمل بتلایئے جو مجھے جنت میں لے جائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں روزہ رکھنے کا حکم دیا ، یہی سوال حضرت ابو امامہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے تین بار کیا اور تینوں بار آپ کا یہی جواب رہا ، بلکہ آپ نے تیسری بار فرمایا : عليك بالصوم فإنه لأعدل له تم روزے رکھو اسلئے کہ روزہ کا مقابلہ کوئی اور عمل نہیں کرسکتا ۔

{3}مومن کو یہ یقین رہتا ہے کہ اگر میرا ایک روزہ بھی بارگاہ الہی میں قبول ہوگیا تو میری نجات میں کوئی شبہ نہیں رہ جاتا کیونکہ اسکے سامنے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث رہتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مَنْ صَامَ يَوْمًا فِي سَبِيلِ اللهِ بَعَّدَ اللَّهُ وَجْهَهُ ، عَنِ النَّارِ سَبْعِينَ خَرِيفًا ۔{صحیح البخاری}

جو شخص اللہ کی رضا کیلئے ایک دن کا روزہ رکھ لیتا ہے تو اللہ تعالی اسکے چہرے کو جہنم کی آگ سے ستر سال کی دوری پر کردیتا ہے ۔

{4} ایک مومن اس مبارک مہینہ کی آمد پر اسلئے خوش ہوتا ہے کہ یہ مبارک مہینہ اسکے ماسبق تمام گناہوں کا کفارہ ہے جیسا کہ الصادق المصدوق صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ وَالْجُمُعَةُ إِلَى الْجُمُعَةِ وَرَمَضَانُ إِلَى رَمَضَانَ مُكَفِّرَاتٌ لِمَا بَيْنَهُنَّ مَا اجْتُنِبَتِ الْكَبَائِرُ.{مسلم ، مسند احمد ، سنن الترمذی}

پنچ وقتہ نمازیں ،ایک جمعہ دوسرے جمعہ تک اور ایک رمضان دوسرے رمضان تک کے گناہوں کا کفارہ ہے بشرطیکہ کبیرہ گناہوں سے بچتا رہے ۔

{5} ایک مومن بندہ اس مبارک مہینہ کی آمد پر اسلئے خوش ہوتا ہے کہ اس مبارک مہینہ میں اللہ تعالی ہر روز ہر مسلمان کی کوئی نہ کوئی دعا ضرور قبول فرماتا ہے اور اس مبارک مہینہ کی ہر رات بہت سے مسلمانوں کو جہنم کی آگ سے آزاد کر دیتا ہے ، جیسا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : إن لله عتقاء من النار في كل يوم وليلة ولكل مسلم في كل يوم وليلة دعوة مستجابة ۔{المعجم الاوسط}

رمضان کے ہر رات و دن میں اللہ تعالی بہت سے لوگوں کو جہنم کی آگ سے آزاد کرتا ہے اور رات ودن میں ہر مسلمان کی کوئی نہ کوئی دعا ضرور قبول فرماتا ہے ۔

{6}اس مبارک مہینہ کی آمد پر ایک مومن کو اسلئے بھی خوشی حاصل ہوتی ہے کہ اس مبارک مہینہ میں اللہ تعالی جنت کے تمام دروازے کھول دیتا ہے اور جہنم کے تمام دروازے بند کردیتا ہے ،سرکش جنوں اور شیطانوں کو چکڑ دیتا ہے ،

{7}اس مبارک ماہ میں ایک مومن کی خوشی کا ا یک اہم سبب یہ ہے کہ اس مبارک ماہ میں ایک رات ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے ۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالی : لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَهْرٍ۔{شب قدر ہزار مہینے سے بہتر ہے }

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : مَنْ قَامَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ ۔{صحیح البخاری }

جو شخص ایمان و احتساب کے ساتھ شب قدر کا قیام کریگا اسکے تمام ماسبق گناہ معاف کردئے جائیں گے ۔

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : أَتَاكُمْ رَمَضَانُ شَهْرٌ مُبَارَكٌ فَرَضَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ صِيَامَهُ ، تُفْتَحُ فِيهِ أَبْوَابُ السَّمَاءِ ، وَتُغَلَّقُ فِيهِ أَبْوَابُ الْجَحِيمِ ، وَتُغَلُّ فِيهِ مَرَدَةُ الشَّيَاطِينِ ، لِلَّهِ فِيهِ لَيْلَةٌ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ مَنْ حُرِمَ خَيْرَهَا فَقَدْ حُرِمَ.{سنن النسائی عن ابی ہریرۃ}

تمہارے پاس رمضان کا مہینہ آپہنچا ، یہ بڑا مبارک مہینہ ہے اس مہینہ کا روزہ اللہ تعالی نے تمہارے اوپر فرض کیا ہے ،اس مہینہ میں آسمان یعنی جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں ،اور جہنم کے کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں ،اس مہینہ کی آمد پر سرکش شیطانوں کو جکڑ دیا جاتا ہے ، اس مبارک مہینہ میں ایک ایسی رات ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے ، جوشخص اس رات کے خیر و برکت سے محروم رہ گیا وہ بڑا ہی محروم ہے ۔

یہ اور اس قسم کے بہت سے امور ہیں جنکی وجہ سے ایک مومن اس مبارک مہینہ کی آمد پر خوش ہوتا ہے اور اسے خوش ہونے کا حق بھی ہے ۔

واللہ اعلم وصلی اللہ علی نبینا محمد صلی اللہ علیہ وسلم

ختم شدہ

زر الذهاب إلى الأعلى