صدقۃ الفطر
بسم اللہ الرحمن الرحیم
صدقۃ الفطر
ارشاد باری تعالی ہے :
” قد أفلح من تزکی ٭ وذکر اسم ربہ فصلی ” ( الأعلی )
ترجمة : بیشک اس نے فلاح پالی جو پاک ہو گیا اور جس نے اپنے رب کا نام لیا اور نماز پڑھتا رہا.
یہ دونوں آیتیں سورة الأعلی کی ہیں ،رسول اللہ صلى الله عليه وسلم یہ سورت اور سورة الغاشیہ عیدین اور جمعہ کی نماز میں پڑھا کرتے تھے ، بعض علماء نے اس آیت سے زکاة ِ فطر اور عید کی نماز مرادلیا ہے یعنی وہ شخص کا میاب ہوا جس نے زکاة ادا کیا اور اللہ کا ذکر کیا پھر نماز [عید یا جمعہ] پڑھی .
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ : فرض رسول اللہ صلى الله عليه وسلمزکاة الفطر طہرة للصائم من اللغو والرفث وطعمة للمساکین ، فمن أراھا قبل الصلاة فہی زکاة مقبولة ومن أداھا بعد الصلاة فہی صدقة من الصدقات.
ابو داود ١٦٠٩ ، ابن ماجہ ١٨٢٧ ، الحاکم ٤٠٩١
ترجمة : اللہ کے رسول صلى الله عليه وسلم نے زکاة فطر کو فرض قرار دیاہے جو لغو اور بیہودہ باتوں سے روزے دار کے کی پاکی اور مسکینوں کے لئے کھانا ہے ، اس لئے جو شخص نماز عید سے پہلے ادا کر یگا تو اسکی زکاة قبول ہوگی اور جو شخص نماز عید کے بعدادا کر یگا تو یہ صرف ایک عام صدقہ شمار ہوگا .
الفوائد :
١۔ کا میابی کے لئے ضروری ہے کہ انسان اپنے ظاہر وباطن کو پاک کرے ، ذکر الہی اور نماز کا اھتمام کرے .
٢۔ کسی بھی نماز سے قبل پا کیز گی اور ذکر الہی ضروری ہے .
٣۔ نماز عید سے قبل زکاة فطر اور تکبیر وتہلیل کی مشروعیت .
٤۔ زکاة فطر ہر مسلمان پر فرض ہے ، اسکی مقدار ایک صاع{ تقریبا ڈھائی کیلو } ہے جو کسی بھی کھانے والی چیزسے دی جاسکتی ہے .
٥۔ زکاة فطر کی حکمت درج ذیل ہے:
أ۔ اس اہم عبادت یعنی روزہ کے اتمام پر شکر الہی. ب۔ روزے دار کی بعض بشری کو تاہیوں کا کفارہ .ج۔ غریب ومسکین لوگوں کیلئے کھانا.
٦۔ زکاة ِفطر عیدکی نماز سے قبل ادا کرنا ضروری ہے اگر بغیر کسی شرعی عذر بعد میں ادا کی گئی تو مقبول نہ ہوگی .
٧۔ نمازعید کے بعد ادا کی گئی زکاةِ فطر کو اللہ تعالی رائیگاں نہیں کر یگا بلکہ عام صدقات میں قبول فرمائے گا .