ہفتہ واری دروس

سجدہ تلاوت

حديث نمبر : 37

بتاريخ : 8/9/ ربيع الآخر 1429ھ م: 15/14/اپريل 2008

عن ابن عباس رضي الله عنها قال : جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال يارسول الله ! رأيتني الليلة وأنا نائم كأني أصلي خلف شجرة ( فقرأت السجدة ) فسجدت الشجرة فسمعتها تقول : اللهم اكتب لي بها أجرا وحط عني بها وزرا واجعلها لي عندك ذخرا وتقبلها مني كما تقلبت من عبدك داؤد قال ابن عباس : فسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم قرأ سجدة ثم فقال مثل ما اخبر الرجل عن قول الشجرة .

( سنن الترمذي : 579 ، الصلاة ، سنن ابن ماجه : 1053 الصلاة ، مستدرك الحاكم : 202، ج: 1 )

ترجمہ :

حضرت عبد اللہ بن عباس رضي اللہ عنہما سے روايت ہے کہ ايک شخص { شايد وہ ابو سعيد خدري رضي اللہ عنہ ہيں } نبي کريم r کی خدمت ميں حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا : اے اللہ کے رسول آج رات ميں نے ايک خواب ديکھا کہ ميں ايک درخت کے نيچے نماز پڑھ رہا ہوں جسميں ميں آيت سجدہ پڑھی چنانچہ جب ہم نے سجدہ کيا تو ميرے ساتھ درخت بھی سجدہ میں گر گيا ،سجدہ ميں درخت کہہ رہا تھا : اللهم اكتب لي بها أجرا وحط عني بها وزرا واجعلها لي عندك ذخرا وتقبلها مني كما تقلبت من عبدك داؤد ،” حضرت عبد اللہ بن عباس رضي اللہ عنہما بيان کرتے ہيں کہ اسکے بعد ہم نے اللہ کے رسول r کو ديکھا کہ ايک بار آپ نے آيت سجدہ تلاوت فرمائی ، آپ r نے سجدہ کيا اور سجدہ ميں وہی دعا پڑھی جو اس شخص نے درخت کی زبانی بيان کی تھی ۔

قرآن مجيد ميں پندرہ ايسی جگہيں ہيں جہاں سجدہ کی علامت بنی ہوئی ہے جسکا مطلب ہيکہ جب تلاوت کرنے والا اس جگہ پر پہنچ جائے تو تلاوت روک کر قبلہ رخ ہو اور سجدہ ميں چلا جائے ، اسی کو علماء سجدہ تلاوت کہتے ہيں اس سجدہ کی اہميت کيا ہے اور اسميں کيا پڑھا جائے گا ، مذکورہ حديث ميں انہيں دو چيزوں کا بيان ہے ۔

اہميت :

اس حديث سے واضح ہوتا ہيکہ قرآن مجيد کی تلاوت کرنے والا جب سجدہ کرتا ہے تو اسکے ساتھ دوسری مخلوقات بھی اللہ کيلئے سجدہ ريز ہوجاتی ہيں ، يہ الگ بات ہيکہ ہم اسے محسوس نہيں کرتے جسطرح کہ ہم مخلوقات کی دوسری

عبادات کو محسوس نہيں کرپاتے ، وان من شيء الا يسبح بحمدہ ولکن لا تفقھون تسبيحھم ۔ [ الاسراء : 44 ]

ترجمہ :

ايسی کوئی چيز نہيں جو اسے پاکيزگی اور تعريف کے ساتھ ياد نہ کرتی ہو ۔

{ألم تر أن الله يسبح له من في السماوات والأرض والطير صافات كل قد علم صلاته وتسبيحه والله عليهم بما يفعلون} . ( النور : 41 )

ترجمه : کيا آپ نے نہيں ديکھا کہ آسمانوں اور زمين کی کل مخلوقات اور پر پھيلائے اڑنے والے کل پرند اللہ کی تسبيح ميں مشغول ہيں ، ہر ايک کی نماز اور تسبيح اسے معلوم ہے ۔ اسی چيز کو اللہ تعالی نے ايک صحابی کے خواب ميں ظاہر کيا تاکہ غيب پر ايمان لانے والوں کو اطمئنان قلب حاصل ہو ” ولکن ليطمئن قلبی “[البقرہ : تاکہ ميرا دل مطمئن ر ہے ] ايک اور حديث ميں ارشاد نبوی r ہيکہ ابن آدم جب سجدہ کی آيت پڑھتا اور سجدہ کرتا ہے تو شيطان روتا ہوا بھاگ کھڑا ہوتا ہے اور کہتا ہے : ہاے ميری بربادی کہ ابن آدم کو سجدہ کرنے کا حکم ہوا اور اس نے اس حکم کی تابعداری کيا تو اسے جنت مل رہی ہے اور مجھے سجدہ کا حکم اور ميں نے سجدہ سے انکار کيا تو مجھے آگ میں ڈالا جائے گا ۔ [صحيح مسلم : 81، الايمان]

سجدہ تلاوت کی دعا :

سجدہ تلاوت میں ” سبحان ربي الاعلی ” کے ساتھ بعض خصوصی اذکار حديثوں ميں وارد ہيں ان ميں ايک کا ذکر اس حديث ميں ہے ” اللهم اكتب لي بها أجرا وحط عني بها وزرا واجعلها لي عندك ذخرا وتقبلها مني كما تقلبت من عبدك داؤد ،” اے اللہ اس سجدہ کے بدلے میرے لئے اجر لکھ دے ، اسکے ذريعہ ميرے گناہ کو معاف کردے ، اسے ميرے لئے اپنے پاس بطور ذخيرہ کے محفوظ رکھ اور اسے ميری طرف سے ايسی ہی قبول فرما جس طرح آپ نے حضرت داود عليہ السلام سے قبول فرمايا ہے ۔

اسی طرح سنن اور مستدرک حاکم ميں حضرت عائشہ رضي اللہ عنہا سے مروی ہيکہ اللہ کے رسول r سجدہ تلاوت ميں يہ دعا پڑھتے تھے ، ” سجد وجهي للذي خلقه وشق سمعه وبصره بحوله وقوته فتبارك الله أحسن الخالقين .

فوائد :

١- تمام انبياء کا دين ايک ہے اور انکی اتباع کا ہميں حکم ہے بشرطيکہ ہماری شريعت ميں اس سے روکا نہ گيا ہو ۔

٢- سجدہ کرنااور نماز پڑھنا شيطان کی رسوائی اور جنت ميں داخلہ کا سبب ہے ۔

٣- دنيا کی تمام مخلوق اللہ کی عبادت کرتی ہے ليکن ہم انکے طريقہء عبادت کونہيں جانتے ۔

٤- خواب نبوت کا ايک حصہ ہے ، البتہ عہد نبوی کے بعد اس سے کسی عقيدہ يا حلال وحرام کے مسئلے کے پر استدلال نہيں کيا جاسکتا ۔

زر الذهاب إلى الأعلى