ذرا سی غفلت
حديث نمبر : 39
بتاريخ : 22/23/ ربيع الآخر 1429ھ م: 29/28اپريل 2008
عن أبي سعيد الخدري t أن رسول الله r رأى في الصحابة تأخرا فقال لهم : تقدموا فأتموا بي وليأتم بكم من بعد كم ، لا يزال قوم يتأخرون حتى يؤخرهم الله يوم القيامة .
( صحيح مسلم : 438 ، الصلاة / أبوداؤد : 680 ، الصلاة / مسند أحمد ، ج: 3 ص: 34 )
ترجمہ : حضرت ابو سعید خدری tسے روایت ہیکہ اللہ کے رسول r نے اپنے اصحاب میں [صفوں میں ] پیچھے رہنے کا عمل دیکھا تو آپ r نے فرمایا : آگے بڑھو اور میری اقتدا کرو اور جو تمہارے بعد کے لوگ ہیں وہ تمہاری اقتدا کریں ،یاد رکھو لوگ برابر پیچھے ہٹتے رہتے ہیں یہاں تک کہ اللہ تعالی قیامت کے دن انہیں پیچھے کردیگا ۔
تشریح : اللہ تبارک وتعالی نے دنیا کو دارالعمل بنایا اور آخرت کو دارالجزا قرار دیا ہے ، اس دنیا میں جس انسان کا عمل جیسا ہوگا آخرت میں اسے اسی حساب سے بدلہ دیا جائیگا ، جو شخص اس دنیا میں نیک عمل کا حریص اور اسمیں سبقت کرنے والا ہوگا اسے آخرت میں رحمت الہی کے حصول میں بھی سبقت حاصل ہوگی ، اس لئے قرآن مجید میں بندوں کو نیک کام میں سبقت کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے ، [وَلِكُلٍّ وِجْهَةٌ هُوَ مُوَلِّيهَا فَاسْتَبِقُوا الخَيْرَاتِ ] {البقرة:148} ہرشخص ایک نہ ایک طرف دوڑ رہا ہے تم نیکیوں کی طرف دوڑو ۔
نیز نیک بندوں کی صفت بیان کی ہیکہ وہ ہر نیک کام میں آگے رہتے ہیں “اولئک یسارعون فی الخیرات و ھم لھا سابقون ۔۔ [المومنون : 61 ] زیر بحث حدیث میں اسی امر کی وضاحت ہے Qکے رسول r نے ملاحظہ فرمایا کہ نماز کی طرف سبقت ، صف اول کی فضیلت اور آپ r کی نماز کا طریقہ سیکھنے کی اہمیت کو بار بار واضح کرنے کے باوجود بعض لوگ کچھ کوتاہی سے کام لے رہے ہیں تو آپ نے ترغیب و ترہیب کا اسلوب استعمال کرتے ہوئے فرمایا : اے لوگو ! آگے بڑھو پہلی صف میں جگہ لینے کی کوشش کرو اسکا فائدہ یہ ہوگا کہ تم لوگ میری نماز کا طریقہ اچھی طرح ملاحظہ کرسکو گے کیونکہ بعد میں کچھ ایسے لوگ آئینگے جو میری نماز کا طریقہ اور دینی تعلیم تم سے حاصل کرنا چاہیں گے ، اسطرح تم انہیں میرا صحیح طریقہ ان لوگوں تک پہنچا سکو گے ، اور یہ بھی دھیان میں رکھو کہ اس دنیا میں سبقت تمہارے لئے آخرت میں بھی اللہ تعالی کی قربت کا سبب ہے اور یہاں کوتاہی آخرت میں بھی اللہ کی رحمت سے محرومی کا سبب بن سکتا ہے بلکہ اگر جنت میں داخلہ بھی ہوا تو سب سے آخری لوگوں میں ہوگا ، اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ وہ کسی جرم کے بدلے جہنم میں داخل ہو تو اپنی اس کوتاہی کے عوض جہنم سے بھی تاخیر سے نکالا جائے گا ۔ العیاذباللہ ۔
شاید اسکی وجہ یہ ہیکہ وہ دنیا میں نماز و جماعت میں تاخیر کرکے ، صف اول سے دور رہکر یہ ثابت کررہا ہے کہ وہ رحمت الہی وفضل پر حریص نہیں ہے ، اس لئے اللہ تبارک وتعالی بھی اسکے ساتھ ویسا ہی معاملہ کرے گا ، سچ فرمایا اللہ کے رسول r نے کہ اللہ تعالی اس وقت تک نہیں اکتاتا جب تک کہ تم نہ اکتا جاو[متفق علیہ ]
اس پر دوسرے عمل خیر میں تاخیر کو بھی قیاس کیا جاسکتا ہے جیسے طلب علم میں کوتاہی ، جمعہ میں حاضری میں کوتاہی وغیرہ ۔
فوائد :
۱- ذمہ دار کو چاہئے کہ وہ اپنی ذمہ داری پر خاص نظر رکھے ۔ ۲- آج کا کام کل پر نہ ٹال ۔ ۳-فکر مستقبل [Future Planning ] کی تربیت ۔