ہفتہ واری دروس

آگے نمازی ہے

حديث نمبر : 40

بتاريخ : 7/8/ جمادی الاولی 1429ھ م: 13/12اپريل 2008

 

عن أبي الجهيم عبد الله بن الحارث بن الصمة الأنصاري t قال : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ يَعْلَمُ الْمَارُّ بَيْنَ يَدَيْ الْمُصَلِّي مَاذَا عَلَيْهِ لَكَانَ أَنْ يَقِفَ أَرْبَعِينَ خَيْرًا لَهُ مِنْ أَنْ يَمُرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ قَالَ أَبُو النَّضْرِ لَا أَدْرِي أَقَالَ أَرْبَعِينَ يَوْمًا أَوْ شَهْرًا أَوْ سَنَةً

( صحيح البخاري : 510 ، الصلاة / صحيح مسلم : 507 ، الصلاة )

ترجمہ : حضرت عبد اللہ بن الحارث بن الصمہ انصاری t سے روایت ہیکہ اللہ کے رسول r نے ارشاد فرمایا : نمازی کے سامنے سے گزرنے والے کو اگر یہ معلوم ہوجائے کہ اسکا کتنا گناہ ہے تو وہ چالیس تک اپنی جگہ کھڑے رہنے کو گزرنے سے اپنے لئے بہتر سمجھے گا ، [ امام مالک رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ راوی حدیث ] ابو النضر کہتے ہیں کہ مجھے یاد نہیں کہ آپ r نے چالیس دن ، چالیس مہینے یا چالیس سال فرمایا تھا ۔

تشریح : نمازی جب نماز میں کھڑا ہوتا ہے تو باری تعالی سے ہم کلام ہوتا اور اللہ تعالی کی رحمت اسکے سامنے ہوتی ہے ، اس لئے جہاں نمازی سے یہ مطالبہ ہے کہ وہ قلب و قالب سے اللہ تعالی کی طرف متوجہ ہو وہیں اس سے اس بات کا بھی مطالبہ ہے کہ وہ نماز کے لئے ایسی جگہ کا انتخاب کرے جہاں اسکے درمیان اور رحمت الہی کے درمیان کوئی چیز حاَئل نہ ہوسکے ، اولا تو وہ کسی ایسی جگہ نماز نہ پڑھے جو عام گزرگاہ ہو ، ثانیا : نماز پڑھنے سے پہلے اپنے سامنے سجدہ کی دوری یا اس سے معمولی فاصلے پر کوئی ایسی چیز رکھ لے یا متعین کرلے جو اسکے لئے سترہ کا کام دے ، اب اگر کوئی شخص نمازی کے آگے سے گزر رہا ہے تو وہ نمازی کے حق میں نا جائز دخل اندازی کا مجرم شمار ہوتا ہے ،،،زیر بحث حدیث میں اس چیز کو واضح کیا گیا ہے ، نمازی کے آگے سے گزرنا بہت ہی بڑا گناہ ہے بلکہ علماء نے اسے کبیرہ گناہ میں شمار کیا ہے ۔ جسکا اندازہ اسی

سے لگایا جا سکتا ہے کہ اللہ کے رسول r نے فرمایا کہ : نمازی کے سامنے سے گزرنے والے کو اپنی جگہ چالیس سال یا چالیس مہینے یا چالیس دن تک ٹہرے رہنے کی مشقت کو برداشت کرلینا چاہئے لیکن اسکے سامنے سے گزرکر اللہ تعالی کی ناراضگی کو مول نہیں لینا چاہئے ، لیکن اگر پھر بھی کوئی شخص یہ جرأت کرتا ہے تو اسلام نے نمازی لو یہ حق دیا ہے کہ اسے اپنے سامنے سے نہ گزرنے دے بلکہ حتی الامکان اسے روکنے کی کوشش کرے خواہ اسکے لئے اسے گزرنے والے سے لڑائی کرنی پڑے ، چنانچہ ایک بار حضرت ابو سعید الخدری t جمعہ کے دن مسجد نبوی میں کسی چیز کو سترہ بناکر نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک جوان انکے سامنے سے گزرنا چاہا ، حضرت ابو سعید خدری نے اسے منع کیا ، اس نے کھڑے ہوکر ادھر ادھر دیکھا لیکن کوئی راستہ دکھائی نہ دیا تو دوبارہ انکے سامنے سے گزرنا چاہا لیکن ابو سعید خدری نے اس بار اور سختی سے روکا ، اس پر وہ شخص ناراض ہوکر انہیں برا بھلا کہنے لگا اور جاکر انکی شکایت والی مدینہ مروان سے کی حضرت ابو سعید خدری بھی اسکے پیچھے مروان کے پاس تشریف لے گئے ، مروان نے سوال کیا : آپ نے اپنے بھتیجے کے ساتھ ایسا کیوں کیا ؟ حضرت ابو سعید خدری نے فرمایا : میں نے اللہ کے رسول r سے سنا ہے کہ اگر کوئی شخص سامنے سترہ رکھ کر نماز پڑھ رہا ہے اور کوئی شخص اسکے سامنے سے گزرنا چاہے تو اسے روکے اور نہ رکے تو اس سےلڑائی کرے کیونکہ وہ شیطان ہے {صحیح بخاری }

فوائد : ۱- نمازی کے آگے سے گزرنا نہایت سخت گناہ ہے ۔

۲- نمازی کو اپنے سامنے سترہ رکھ کر نماز پڑھنا چاہئے اور چاہئے کہ وہ سترہ کے قریب ہوکر کھڑا ہو ۔

۳- اگر نمازی نے سترہ نہیں رکھا ہے تو اسکے سامنے گزرنا نہیں چاہئے ، اگر کوئی شخص بغیر کسی سخت مجبوری کے گزرتا ہے تو نمازی اور گزرنے والا دونو گنہگار ہونگے ۔

۴- سترہ رکھنے کے باوجود اگر کوئی شخص نمازی اور سترہ کے درمیان گزرنا چاہے تو نمازی کو اسے روکنے کا حق حاصل ہے ۔

زر الذهاب إلى الأعلى