ہفتہ واری دروس

پیاز و لہسن ؟

حديث نمبر : 43

بتاریخ : 28/29 جمادی الاولی 1429ھ م: 3 /2جون 2008

عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما عن النبي r قال : من أكل البصل والثوم والكرات فلا يقربن مسجدنا ، فإن الملائكة تتأذى مما يتأذى منه بنو آدم

( صحيح البخاري : 855 ، الأذان / صحيح مسلم : 564 ، المساجد )

ترجمہ : حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول r نے فرمایا : جو شخص پیاز ، لہسن اور گندنا کھائے وہ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے اس لئے کہ فرشتے بھی ان چیزوں سے تکلیف محسوس کرتے ہیں جن سے انسانوں کو تکلیف ہوتی ہے ۔

تشریح : مسجدیں اللہ تعالی کا گھر ، اللہ تعالی کے نزدیک سب سے محبوب جگہ اور اللہ کی نیک وصالح مخلوق کا ماوی ہیں ، مسجدوں میں مسلمانوں کا پانچ بار یومیہ اجتماع ہوتا ہے ، جہاں وہ ایک طرف اللہ تعالی کیلئے نماز ، ذکر اور تلاوت قرآن جیسی عبادتیں بجالاتے ہیں وہیں دوسری طرف ایک دوسرے سے ملکر انکی خیر وعافیت سے آگاہ ہوتے ہیں ، مسجدوں کی انہیں اہمیتوں کے پیش نظر اللہ کے رسول r نے مسجدوں اور مسجدوں میں حاضری کے کچھ آداب قرار دئے ہیں ، مسجدوں کے آداب میں سے تو یہ ہے کہ انہیں صاف ستھرا اور خوشبودار رکھا جائے اور حاضری کے آداب میں سے یہ ہے کہ اچھی ھیئت اور لوگوں کے نزدیک مقبول حالت میں آیا جائے تاکہ عبادت کرنے والوں اور اللہ تعالی کے نیک وصالح بندوں کو کسی کی بو وغیرہ سے تکلیف نہ ہو ۔

مذکورہ حدیث میں مسجد کے اس ادب کا ذکر ہے جس میں آپ r نے کھانے کی بعض ایسی چیزوں کا ذکر کیا ہے جو عام طور پر لوگوں کے کھانے کی جزء ہوتی ہیں اور کھانے کے بعد بھی کافی دیر تک اس کی بو محسوس ہوتی رہتی ہے ، آپ r بسا اوقات اس بارے میں اس قدر سختی سے کام لیتے تھے کہ اگر کسی شخص سے لہسن یا پیاز وغیرہ کی بو آتی تو آپ اسے مسجد سے نکل جانے کا حکم دیتے تھے {صحیح مسلم عن عمر }

لیکن اگر ان چیزوں کی بو کو کسی ذریعہ سے ختم کیا جاسکے ، یا ان کے کھانے پر اتنی مدت گزر جائے کہ انکا اثر جاتا رہے تو اسمیں کوئی حرج کی بات نہیں ہے ، چنانچہ حضرت عمرنے t ایک بار خطبہ دیا جسمیں فرمایا : اے لوگو : تم دو ایسے درخت یعنی سبزیاں کھاتے ہو جسے میں ناپسندیدہ سمجھتا ہوں ، پیاز اور لہسن میں نے رسول اللہ r کو دیکھا جب مسجد میں کسی آدمی سے ان دوچیزوں کی بدبو آپ محسوس فرماتے تو اسکی بابت حکم دے کر اسے بقیع تک باہر نکلوا دیتے تھے بس جو شخص انہیں کھائے تو وہ انہیں پکا کر انکی بدبو زائل کرکے کھائے [صحیح مسلم ]

حدیثوں میں تو صرف تین چیزوں کا ذکر آتا ہے لیکن علمائ نے ان پر ہر اس چیز کو قیاس کیا ہے جس میں بدبو ہو اور اس سے لوگوں کو تکلیف ہوتی ہو جیسے سگریٹ ، حقہ ، بیڑی ، تمباکو وغیرہ ۔

ان حدیثوں میں تو صرف کھانے کا ذکر ہے لیکن علماء کے نزدیک اسی حکم میں ہر وہ چیز داخل ہے جسکے لگنے یا استعمال سے لوگوں کو تکلیف پہنچتی ہو ، جیسے ڈیزل ، مٹی کا تیل اور مچھلی وغیرہ کا دھندہ کرنے والے لوگوں کے کپڑے ۔ اس طرح اس حکم میں وہ لوگ بھی داخل ہیں جنکے پسینے سے خاص کر موزہ پہننے کی صورت میں گرمی کے موسم میں جو بدبو آتی ہے ۔ اس طرح اس حکم میں وہ مریض بھی داخل ہیں جنکا مرض متعدی ہو جیسے ٹی بی وغیرہ کی بیماریاں ، اس حدیث میں مسجد کا ذکر ہے لیکن اس حکم میں ہر اجتماع داخل ہے خاص کر وہ اجتماعات جو علم و ذکر الہی وغیرہ کیلئے منعقد کئے جاتے ہیں ۔

فوائد : ۱- مسجدوں کی تعظیم اور انکی صفائی وغیرہ کی اہمیت ۔ ۲- مسلمان کو چاہئے کہ وہ اپنے مسلمان بھائیوں کے شعور وجذبات کا خیال رکھے اور انکے اجتماع وغیرہ کی جگہوں میں انہیں کسی قسم کی تکلیف نہ دے ۔

۳- اللہ کی مخلوق فرشتے بھی خوشبو کو پسند اور بدبو سے نفرت کرتے ہیں لہذا ہر وہ چیز جس سے انکے جذبات مجروح ہوں پرہیز کرنا چاہئے ۔

۴- اسکا یہ مطلب نہیں ہے کہ کوئی شخص بیڑی ، سگریٹ اور لہسن وپیاز کھانے کے بہانے جماعت سے پیچھاچھڑائے بلکہ مطلب یہ ہے کہ نماز کے اوقات میں ان سے پرہیز کرے ۔

زر الذهاب إلى الأعلى