ہفتہ واری دروس

نماز کی صفیں

حديث نمبر : 45

بتاریخ : 12/13 جمادی الآخرۃ 1429ھ م:17/16جون2008

عن أنس بن مالك رضي الله عنه عن النبي r قال : سوّوا صفوفكم فإن تسوية الصفوف من إقامة الصلاة .

( صحيح البخاري : 723، الأذان / صحيح مسلم : 433 ، الصلاة )

ترجمہ : حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نبی کریم rسے روایت کرتے ہیں کہ آپ r نے ارشاد فرمایا : اپنی صفیں درست کرو اس لئے کہ صفوں کی درستی کمال نماز میں داخل ہے ۔

تشریح : اسلام ہر کام میں ترتیب ، تنظیم اور اتقان کو پسند فرماتا ہے ، دن میں پانچ وقت کی نماز میں یہ امور بالکل واضح ہیں ، وقت کی پابندی ، طہارت کی پابندی ، وضو کی ایک مخصوص طریقے کی پابندی ، ایک ہی طرف متوجہ ہونے کی پابندی اسی شرعی حکمت کا ایک مظہر ہیں ، نماز میں صفوں کی درستگی میں بھی یہی حکمت پوشیدہ ہے ، اسی لئے اللہ کے رسول rصف کی درستگی کی بڑی تاکید فرماتے تھے بلکہ آپ rنماز کیلئے اللہ اکبر کہنے سے پہلے اچھی طرح سے صف کو درست کروالیتے تھے پھر نماز شروع فرماتے بلکہ نماز شروع کرنے سے پہلے بسااوقات آپ r صف کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک تشریف لے جاتے اور صفوف میں آگے پیچھے رہنے والے لوگوں کے کندھوں اور سینوں پر اپنا دست مبارک رکھ کر انہیں برابر کھڑا کرتے ، چنانچہ حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول r صف کے درمیان ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک پھرتے ، ہمارے سینوں اور کندھوں کو ہاتھ لگاتے[ یعنی انکو ٹھیک کرتے ] اور فرماتے تم اختلاف نہ کرو [ یعنی آگے پیچھے مت ہوو] ورنہ تمہارے دل مختلف ہوجائیں گے اور آپ فرمایا کرتے : بے شک اللہ تعالی اور اسکے فرشتے پہلی صفوں پر رحمت بھیجتے ہیں [ سنن ابوداود : 664]

ایک اور حدیث میں حضرت نعمان بن بشیر بیان فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول r ہماری صفوں کو ایسا سدھارتے تھے کہ گویا آپ اسکے ذریعہ تیروں کو سیدھا کررہے ہیں ، حتی کہ آپ نے محسوس کرلیا کہ ہم آپ کی بات سمجھ گئے ہیں ، پھر آپ ایک روز تشریف لائے اور کھڑے ہوگئے حتی کہ تکبیر کہنے کو تھے کہ آپ نے دیکھا کہ ایک شخص اپنا سینہ باہر نکالے ہوئے ہے تو آپ نے فرمایا : اللہ کے بندو: یاتو تم ضرور اپنی صفیں سیدھی کرلو ورنہ اللہ تعالی یقینا تمہارے چہروں کے درمیان اختلاف ڈال دیگا ۔ { صحیح مسلم : 436}

زیر بحث حدیث میں بھی اسی بات کا تاکیدی حکم ہے البتہ اس میں ایک اہم بات یہ بیان ہوئی ہے کہ صفوں کی درستی میں نماز کا کمال پوشیدہ ہے ، جسکی وجہ شاید یہ ہے کہ چونکہ خشوع وخضوع نماز کی روح ہے اور شیطان بندوں کے خیالات کو منتشر کرکے نماز کے خشوع وخضوع کو ختم کرنا چاہتا ہے اور واضح رہے کہ صف میں درستی ، سیدھاپن نہ ہونے اور صفوں میں خلل واقع ہونے کی صورت میں شیطان کو صف کے اندر گھس کر نمازی کو وسوسہ دلانے کا زیادہ موقعہ ملتاہے ، اسی لئے آپ r نے ایک حدیث میں فرمایا کہ اپنی صفوں کو چانا گچھ کرو اور صفوں کو باہم قریب رکھو اور گردنوں کو برابر کرو پس قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے بے شک میں شیطان کو صفوں کے درمیان شگافوں میں داخل ہوتے ہوئے اس طرح دیکھتا ہوں گویا وہ بکری کا بچہ ہے { صحیح ابو داود }

فوائد :

1) صف کا سیدھا رکھنا اور بالکل مل کر کھڑا ہونا واجب ہے ۔

2) صف میں ایک دوسرے سے جٹ کر کھڑا ہونا چاہئے اس طرح کہ کندھا کندھے سے اور پیر پیر سے ملا ہو، صحابہ کرام کا یہی طریقہ رہا ہے ۔ { صحیح بخاری بروایت انس }

3) نماز کو صحیح و کامل کرنا ہو تو اس حدیث پر عملکرنا ہوگا اگر چہ کہ ہمارے معاشرے میں اس پر عمل نہ ہوتا ہو ۔

{ اللہ ہم تمام کو اس پر عمل کی توفیق دے اور اسے ہمارے لئے آسان بنا دے ،آمین }

زر الذهاب إلى الأعلى