گناہوں کا کفارہ
حديث نمبر : 55
بتاریخ : 24/25 شعبان 1429ھ م 26/25اگست 2008
عن أبي هريرة t قال : قال رسول الله r : الصلوات الخمس و الجمعة إلى الجمعة ورمضان إلى رمضان كفارات لما بينهن ما اجتنبت الكبائر .
( صحيح مسلم : 233 ، الإيمان / مسند أحمد ، ج : 2 ، ص : 359 )
ترجمہ : حضرت ابو ہریرہ t سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول r نے ارشاد فرمایا : پنج وقتہ نمازیں ، ایک جمعہ دوسرے جمعہ تک رمضان دوسرے رمضان تک کے گناہوں کا کفارہ ہے [ لیکن ] جب کبیرہ گناہوں سے بچ کر رہا جائے ۔
تشریح : نماز بڑی عبادت ہے جو بندوں پر دن میں پانچ بار فرض ہے ، منجملہ فائدوں کے اس کا ایک اہم فائدہ یہ ہیکہ اس سے بندوں کے گناہ اسکے جسم یا نامہ ء اعمال سے اس طرح محو کردئیے جاتے ہیں جس طرح موسم خریف میں درخت کے پتے جھڑ جاتے ہیں ، جمعہ کا دن بڑا مبارک ہے ، اسے اللہ تبارک وتعالی نے تمام دنوں کا سردار قرار دیا ہے اگر کوئی مسلمان اس دن کا اہتمام کرتا ہے اور سنت کے مطابق جمعہ کی نماز میں حاضر ہوتا ہے تو اللہ تبارک و تعالی ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ کی درمیانی مدت اور مزید تین دن کے گناہ معاف کردیتا ہے ، رمضان سید الشہور اور سال کا سب سے افضل اور مبارک مہینہ ہے ، اگر کوئی مسلمان اس مہینہ کا اہتمام کرلیتا ہے اس میں روزہ و تراویح کی پابندی کرتا ہے تو اسکے پچھلے سال کے تمام گناہوں پر قلم عفو پھیر دیا جاتا ہے ۔
زیر نظر حدیث میں یہی باتیں بیان ہوئی ہیں یہ اللہ تبارک وتعالی کی بہت عظیم نعمت ہے کہ اس نے ایسے اعمال اور ایسے مواقع بندے کو مہیا فرمائے ہیں جن سے وہ اپنے گناہوں اور لغزشوں کا کفارہ کراکے اپنے رب کریم روءوف و غفور اور رحمان ورحیم کی رضا حاصل کرلیتا ہے ، لیکن اس فضل کو حاصل کرنے کیلئے شرط اولیں یہ ہےکہ بندہ مومن کبیرہ گناہوں سے بچتا رہے ، اللہ تبارک و تعالی کا ارشاد ہے :
إِن تَجْتَنِبُواْ كَبَآئِرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُكَفِّرْ عَنكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَنُدْخِلْكُم مُّدْخَلاً كَرِيمًا ( سورة النساء : 31)
اگر تم بڑے بڑے گناہوں سے جن سے تم کو منع کیا جاتا ہے اجتناب رکھو گے تو ہم تمہارے (چھوٹے چھوٹے) گناہ معاف کردیں گے اور تمہیں عزت کے مکانوں میں داخل کریں گے
اگر بتقاضائے بشریت اس سے کسی گناہ کا ارتکاب ہو بھی جائے تو وہ اس پر اصرار نہیں کرتا اور فورا اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے اپنے کئے پر شرمندگی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے مالک سے معافی طلب کرتا ہے ۔
وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُواْ فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُواْ أَنْفُسَهُمْ ذَكَرُواْ اللّهَ فَاسْتَغْفَرُواْ لِذُنُوبِهِمْ وَمَن يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ اللّهُ وَلَمْ يُصِرُّواْ عَلَى مَا فَعَلُواْ وَهُمْ يَعْلَمُونَ
اور وہ کہ جب کوئی کھلا گناہ یا اپنے حق میں کوئی اور برائی کر بیٹھتے ہیں تو خدا کو یاد کرتے اور اپنے گناہوں کی بخشش مانگتے ہیں اور خدا کے سوا گناہ بخش بھی کون سکتا ہے؟ اور جان بوجھ کر اپنے افعال پر اڑے نہیں رہتے
اس لئے ضروری ہے کہ ہر مومن جو اپنی نمازوں ، جمعہ اور رمضان المبارک سے مستفید ہونے پر حریص ہے وہ اپنا محاسبہ کرے ،اگر کسی کبیرہ گناہوں میں ملوث ہے تو بغیر کسی تاخیر و توقف کے اللہ تعالی سے توبہ کرے اور اگر اس پر حقوق العباد ہیں تو انہیں جلد از جلد ادا کرنے کی کوشش کرے ۔
اس سلسلے میں دو اہم باتوں کی معرفت ضروری ہے ۔
0- گناہ کبیرہ : ہر وہ گناہ ہے جسکے ارتکاب پر جہنم ، ایمان سے خارج ہونے ، اللہ کے غضب اور لعنت وغیرہ کی دھمکی دی گئ ہو ۔
1- گناہ کبیرہ کی تعداد ستر [70] سے زائد ہے جن میں سے چند یہ ہیں :
اللہ کے رسول r کا ارشاد ہے : سات ہلاک کردینے والی چیزوں سے بچو :
۱- اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرنا ۔ ۔۔
۲- جادو کرنا ۔۔۔
۳- ناحق کسی ایسی جان کو قتل کرنا جسکو اللہ تعالی نے حرام کیا ہے ۔۔۔
۴- سود کھانا ۔۔۔
۵- یتیم کا مال کھانا ۔۔۔
۶- کافروں سے لڑائی میں پیٹھ پھیر کر بھاگ جانا ۔۔۔
۷- بھولی بھالی پاک دامن ایماندار عورتوں پر تہمت لگانا ۔ [ بخاری : 2766 ، مسلم : 89 ، بروایت ابو ہریرہ t ] ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسی طرح :
۸- زنا ۔۔۔
۹- والدین کے ساتھ بدسلوکی ۔۔۔
۱۰ – جھوٹ بولنا اور جھوٹی گواہی دینا وغیرہ بھی کبائر میں داخل ہیں ۔