مقالات حج وعمرهہفتہ واری دروس

ذي الحجه کے دس دن

حديث نمبر : 57

بتاريخ :19/20 ذي القعدة 1429هـ 17/18 أكتوبر 2008م

عن ابن عباس رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ” مامن أيام العمل الصالح فيها أحب إلى الله من هذه الأيام، يعني العشر، قالوا يا رسول الله ولا الجهاد في سبيل الله؟ قال ولا الجهاد في سبيل الله, إلا رجل خرج بنفسه وماله، فلم يرجع من ذلك بشيء”

{ صحیح البخاری : 969 العیدین/سنن الترمذی :757الصوم }

ترجمة: حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ذوالحجہ کے ابتدائی دس دنوں کے مقابلہ میں دوسرے کوئی ایام ایسے نہیں ہیں جنمیں نیک عمل اللہ تعالی کو ان دنوں سے زیادہ محبوب ہو،صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا : یارسول اللہ ؟ کیا اللہ تعالی کی راہ میں جہاد بھی نہیں ؟ آپ نے فرمایا ‘ اللہ تعالی کی راہ میں جہاد بھی نہیں ، سوائے اس مجاہد کے جو اپنی جان ومال لیکر جہاد کیلئے نکلا اور پھر اسمیں سے کوئی چیز لیکر واپس نہیں لوٹا

{ یعنی شہید ہوگیا} { صحیح البخاری و سنن الترمذی}

جس طرح دنیاوی تجارت کے خاص موسم ہوتے ہیں جنمیں دنیا کے تاجر کوشش کرکے زیادہ سے زیادہ فائدہ جمع کرلیتے ہیں لوگوں کے کام کے اوقات میں اضافہ ہوجاتاہے اور فائدے کی شرح بھی بڑھ جاتی ہے اسی طرح اللہ تبارک وتعالی نے آخرت کے تاجروں کے لئے کچہ خاص موسم اور ایام متعین فرمائے ہیں جوسال کے مختلف مہینوں میں آتے ہیں تاکہ آخرت کے تاجر ان ایام واوقات کو غنیمت سمجہ کر دینی تجارت کو فروغ دیں اور اللہ تبارک وتعالی کے فضل وکرم کے مستحق ٹھہریں، البتہ آخرت کے تجارت کی ایک اہم خوبی یہ ہے کہ اسمیں خسارے کا نام و نشان نہیں ہے بلکہ اسمیں فائدہ ہی فائدہ ہے، ارشاد باری تعالی ہے : ان الذین یتلون کتاب اللہ واقاموا الصلاۃ وانفقوا مما رزقناھم سرا و علانیۃ یرجون تجارۃ لن تبور۔ لیوفیہم اجورہم ویزیدہم من فضلہ انہ غفور شکور ، {فاطر: 29/30} جولوگ کتاب اللہ کی تلاوت کرتے ہیں اور نماز کی پابندی رکھتے ہیں اور جوکچہ ہم نے انکو عطاکیا ہے اسمیں سے پوشیدہ اور علانیہ خرچ کرتے ہیں وہ ایسی تجارت کے امید وار ہیں جو کبھی خسارہ میں نہ ہوگی تاکہ انکی اجرتیں پوری دے اور انکو اپنے فضل سے اور زیادہ دے بیشک وہ بڑا بخشنے والا قدردان ہے ،انھیں اخروی تجارت کے موسم میں سے ایک اہم موسم عشرہ ذی الحجہ بھی ہے، بحثیت دن کے سال کے تمام دنوں سے بہتر ہے ، کیونکہ اس عشرہ میں عرفہ کا دن ہے جوسال کے تمام دنوں سے افضل ہے ، زیر بحث حدیث کے ظاہری معنی سے بھی یہی واضح ہوتا ہے ، جسکی وجہ علمانے یہ بتلائی ہے کہ چونکہ اس عشرہ میں ایسے متعدد اعمال صالحہ جمع ہوتے ہیں جو کسی دوسرے عشرےمیں نہیں پائے جاتے ۔ جیسے

1/ حج : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ جس نے حج کیا اور اس نے کوئی فحش اور بے ہودہ بات نہیں کی اور نہ ہی اللہ تعالی کی نافرما نی کی تو وہ اسطرح پاک ہو کرلوٹتا ہے جیسے آج ہی اسکی ماں نے اسے جنا ہے ۔ {بخاری ومسلم بروایت ابوہریرۃ۔}

2/ عرفہ کا روزہ: ارشاد نبوی ہے کہ عرفہ کے دن کا روزہ ایک سال آگے اور ایک سال پچھلے گناہوں کا کفارہ ہے ۔ صحیح مسلم بروایت ابوقتادہ ،

3/ قربانی : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جسے قربانی کرنے کی استطاعت ہے اور وہ قربانی نہیں کرتا تو وہ ہماری عید گاہ کے قریب بھی نہ بھٹکے ۔

مسند احمد ابن ماجہ بروایت ابوہریرۃ

4/ تکبیر وتہلیل : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : اللہ تعالی کے نزدیک ان دس دنوں سے عظیم کوئی اور دن نہیں ہیں اور نھ ہی ان دنوں میں نیک عمل سے زیادہ محبوب نیک عمل کسی اور دن میں ہیں اسلئے ان دنوں میں کثرت سے لاالہ الااللہ، اللہ اکبر اور الحمد للہ پڑھاکرو ۔ مسند احمد بروایت ابن عمر،

ان دنوں میں اہل علم سے تکبیر کا جو صیغہ مروی ہے وہ یہ ہے : اللہ اکبر اللہ اکبر لاالہ الا اللہ واللہ اکبراللہ اکبر وللہ الحمد ۔

5/ روزہ: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک زوجہ محترمہ بیان کرتی ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم عاشوراءکاروزہ، ذی الحجہ کے نوروزے، ہر ماہ تین روزے اور ہر ماہ کے پہلے پیر اورابتدائی د و جمعرات کا روزہ ترک نہیں کرتے تھے ، { ابوداود، النسائی ۔}

اسلئے ہر مسلمان کو چاہئے کہ ان ایام مبارکہ کو غنیمت سمجھتے ہوئے اپنے گناہوں اور کوتاہیوں سے سچی تو بہ کرے ، فرض نمازوں میں کوتاہی کو ترک کرتے ہوئے نوافل کابھی اہتمام کرے اور ہر قسم کے نیک عمل جیسے صدقہ وخیرات ،والدین کے ساتہ حسن سلوک ، صلہ رحمی اور امر بالمعروف ونہی المنکر جیسے امور میں اپنا وقت صرف کرے ہوسکتا ہے کہ اگر نیت صالح اور دل صاف ہوتو درج ذیل ہدیئہ نبوی کا مستحق ٹھہرے ۔

ارشاد نبوی ہے : تمہارے ان دنوں میں تمہارے رب کے رحمتوں کی ہوائیں چلتی رہتی ہیں اسلئے ان ہوائوں کے درپے رہو، ہوسکتا ہے کہ کسی کو اسکی رحمتوں کا ایک جھونکا بھی لگ جائے تو پھر وہ زندگی بھر کبھی بھی بد بخت نہ ہوگا ۔ { الطبرانی الاوسط والکبیر بروایت محمد بن مسلمہ}

فوائد :

1/ ذی الحجہ خصوصا اسکے پہلے عشرہ کی فضیلت۔

2/ فضیلت والے دنوں میں توبہ اور دیگر اعمال صالحہ اللہ تعالی کو بہت محبوب ہیں ،

3/ بندوں پر اللہ تعالی کاکرم کہ اس نے انکے لئے خیرو برکت کے موسم متعین کئے ہیں ۔

4/ جہاد فی سبیل اللہ میں سب سے افضل جہاد یہ ہے کہ بندہ اللہ تعالی کے راستے میں اپنا سب کچہ لٹا دے۔

ختم شدہ

زر الذهاب إلى الأعلى