امتی اور مشرک!!؟
حديث نمبر :74
بتاریخ : 10 / 11 ربیع الثانی 1430ھ، م 07/06اپریل 2009
عن ثوبان قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم ” إن الله تعالى زوى لي الأرض ” أو قال ” إن ربي زوى لي الأرض فرأيت مشارقها ومغاربها وإن ملك أمتي سيبلغ ما زوي لي منها وأعطيت الكنزين الأحمر والأبيض وإني سألت ربي لأمتي أن لا يهلكها بسنة بعامة ولا يسلط عليهم عدوا من سوى أنفسهم فيستبيح بيضتهم وإن ربي قال لي يا محمد إني إذا قضيت قضاء فإنه لا يرد ولا أهلكهم بسنة بعامة ولا أسلط عليهم عدوا من سوى أنفسهم فيستبيح بيضتهم ولو اجتمع عليهم من بين أقطارها أو قال بأقطارها حتى يكون بعضهم يهلك بعضا وحتى يكون بعضهم يسبي بعضا وإنما أخاف على أمتي الأئمة المضلين وإذا وضع السيف في أمتي لم يرفع عنها إلى يوم القيامة ولا تقوم الساعة حتى تلحق قبائل من أمتي بالمشركين وحتى تعبد قبائل من أمتي الأوثان وإنه سيكون في أمتي كذابون ثلاثون كلهم يزعم أنه نبي وأنا خاتم النبيين لا نبي بعدي ولا تزال طائفة من أمتي على الحق ” قال ابن عيسى ” ظاهرين ” ثم اتفقا ” لايضرهم من خالفهم حتى يأتي أمر الله تعالى ” .
( سنن أبو داود ، برقم : 4252، الفتن / مسند أحمد ،جزء :5 ، ص: 278 )
ترجمہ : حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ نے بیان کیا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بیشک اللہ تعالی نے میرے لئے زمین کو لپیٹا اور میں نے اس کی مشرقوں اور مغربوں کو دیکھا اور بلا شبہ میری امت کی عمل داری وہاں تک پہنچے گی جہاں تک اسے میرے لئے لپیٹا گیا ہے ، اور مجھے سرخ اور سفید { سونا و چاندی } دو خزانے دئے گئے ہیں اور میں نے اپنے رب تعالی سے سوال کیا ہے کہ میری امت کو عام قحط سے ہلاک نہ فرمائے اور ان پر ان کے اپنے اندر کے علاوہ باہر سے کوئی دشمن مسلط نہ ہو جو انہیں ہلاک کر کے رکھ دے تو میرے رب نے مجھے فرمایا : اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم میں جب کوئی فیصلہ کرتا ہوں تو اسے رد نہیں کیا جاتا ، میں [ تیری امت کے ] ان لوگوں کو عام قحط سے ہلاک نہیں کروں گا اور ان کے اپنے اندر کے علاوہ باہر سے کوئی دشمن مسلط نہیں کروں گا ، جو انہیں ہلاک کرکے رکھ دے ، اگر چہ سب ملکوں والے ان پر چڑھ دوڑیں [ تو انہیں ہلاک نہیں کرسکیں گے ] البتہ یہ آپس میں ایک دوسرے کو ہلاک کریں گے اور ایک دوسرے کو قید کریں گے ، [ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے اپنی امت پر گمراہ کن اماموں کا خوف ہے اور جب ان میں ایک بار تلوار پڑگئی تو قیامت تک نہیں اٹھائی جائے گی ۔ اور اس وقت تک قیامت نہیں آئے گی جب تک کہ میری امت کہ کچھ قبائل مشرکوں کے ساتھ نہ مل جائیں اور کچھ قبیلے بتوں کی عبادت نہ کرنے لگیں ۔ اور عنقریب میری امت میں کذاب اور جھوٹے لوگ ظاہر ہونگے ، ان کی تعداد تیس ہوگی ، ان میں سے ہر ایک کا دعوی ہوگا کہ وہ نبی ہے ۔ حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں ، میرے بعد کوئی نبی نہیں ۔ میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر رہے گا ۔۔۔ ابن عیسی نے کہا ۔۔۔ حق پر غالب رہے گا ۔ ان کا کوئی مخالف ان کا کچھ نہیں بگار سکے گا حتی کہ اللہ کا فیصلہ آجائے گا ” ۔ { سنن ابو داود، مسند احمد }
اس مبارک حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی متعدد پیشین گوئیاں مذکور ہیں جو تقریبا ظاہر ہوچکی ہیں ، ان میں سے بعض تو امت کے لئے بشارت ہیں ، البتہ بعض ایسے امور ذکر ہوئے ہیں جن سے امت کو متنبہ اور دور رہنے کی تعلیم دی گئی ہے ۔
- امت مسلمہ کی عمل داری شمال و جنوب کے مقابلہ میں مشرق و مغرب میں زیادہ دور تک پہنچے گی ، اور حقیقت بھی کچھ ایسی ہی ہے ۔
- سرخ و سفید دولت [ سونا اور چاندی ] انہیں دیگر قوموں کے مقابلہ میں زیادہ نصیب ہوگی ، اور واقعۃ ایسا ہوا بھی ، آج عصر حاضر میں دولت کے مصادر و منابع جس قدر مسلمانوں کے پاس ہیں کسی اور قوم کے پاس نہیں ہیں ۔
- یہ امت اجتماعی عذاب جیسے سیلاب و قحط سالی وغیرہ میں مبتلا نہ ہوگی ۔
- کوئی بھی قوم براہ راست ان پر مسلط نہیں ہوسکتی بلکہ خود مسلمانوں کو آپس میں لڑا کر ان پر حکومت کرے گی ۔
- اس امت پر سب سے زیادہ خطرہ گمراہ کن اماموں سے ہے خواہ وہ سیاسی لیڈر ہوں یا دینی عالم اور پیر ومرشد ہوں ، اور حقیقت بھی یہی ہے کہ اس امت کو جس قدر نقصان نام نہاد حاکموں و لیڈروں ، دنیا پرست عالموں و مفتیوں اور جاہل پیروں سے پہنچا ہے اتنا نقصان کسی اور ذریعہ سے نہیں پہنچا ۔
- اس امت میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے قتل کے بعدجب تلوار اٹھی تو آج تک رک نہ سکی بلکہ آج تک امت کے افراد ایک دوسرے کا خون کررہے ہیں ۔
- اس امت کی ایک بڑی جماعت کا مشرکین سے مل جانا اس بات کی واضح دلیل ہے کہ یہ امت ضلالت و گمراہی کی آخری حد چھو لیگی نیز اس امت کی ایک بڑی جماعت کھلے عام شرک اکبر میں مبتلا ہوجائے گی اوربتوں کی پوجا کرنے لگے گی ، جیساکہ آج اس امت میں بہت سے باطل معبود پوجے جارہے ہیں ، کہیں کسی قبر کی صورت میں بت کی پوجا ہورہی ہے تو کہیں کسی درخت و پتھر کی شکل میں ۔
یہیں سے ان حضرات کی غلطی کا اندازہ ہوتا ہے جو یہ کہتے ہیں کہ اب امت بت پرستی کی طرف نہیں لوٹے گی ۔
8- اس امت میں بہت سے ایسے جھوٹے لوگ ظاہر ہونگے جو نبوت کے دعویدار ہوں گے ، سب سے پہلے مسیلمہ کذاب اور ماضی قریب میں غلام احمد قادیانی ظاہر ہوا ، سب سے آخر میں دجال نبوت کا دعویدار ہوگا ، اللہ تعالی امت کو ان کے شر سے محفوظ رکھے ۔
9- آخر میں امت کو یہ بشارت کہ اس امت سے حق اور اہل حق کبھی بھی ناپید نہ ہونگے بلکہ تھوڑے بہت ہر جگہ اپنے آپ کو ظاہر و نمایاں رکھیں گے ، یہ بھی ایک تاریخی حقیقت اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک معجزہ ہے ۔
ختم شدہ