زلزلوں اور مصائب کے وقت کی دعا
حديث نمبر :82
بتاریخ : 08 / 09 جمادی الآخرہ1430ھ، م 02/01جون 2009
عن ابن عمر – رضي الله عنهما – قال: «لم يكن رسول الله صلى الله عليه وسلم يَدَعُ هَؤُلاَءِ الدَّعَوَاتِ حِينَ يُمْسِى وَحِينَ يُصْبِحُ
« اللَّهُمَّ إِنِّى أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ فِى الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ اللَّهُمَّ إِنِّى أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِى دِينِى وَدُنْيَاىَ وَأَهْلِى وَمَالِى اللَّهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِى وَآمِنْ رَوْعَاتِى اللَّهُمَّ احْفَظْنِى مِنْ بَيْنِ يَدَىَّ وَمِنْ خَلْفِى وَعَنْ يَمِينِى وَعَنْ شِمَالِى وَمِنْ فَوْقِى وَأَعُوذُ بِعَظَمَتِكَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِى ».
….. قال وكيع : يعني الخسف .
( سنن أبوداود : 5074 ، الأدب ، سنن إبن ماجة : 3871 ، الدعاء ، مسند أحمد : 2/25 )
ترجمہ : حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم شام کو اور صبح کے وقت یہ دعائیں پڑھنا نہ چھوڑتے تھے ، { دعا کا ترجمہ }” اے اللہ تعالی میں آپ سے دنیا اور آخرت میں ہر طرح کے آرام و راحت کا سوال کرتا ہوں ، اے اللہ میں آپ سے اپنے دین و دنیا میں اور اہل وعیال میں معافی اور عافیت کا سوال کرتا ہوں ، اے اللہ میرے عیبوں کو چھپالے ، خوف و خطرات سے مجھے امن عطا کر ، اے اللہ میری حفاظت فرما میرے آگے سے اور میرے پیچھے سے ، میرے دائیں اور میرے بائیں سے ، اوپر کی جانب سے میری حفاظت فرما ، اور اس بات سے تیری عظمت کی پناہ میں آتا ہوں کہ مجھے نیچے کی طرف سے ہلاک کردیا جائے ” ، امام وکیع بیان کرتے ہیں کہ نیچے کی جانب سے ہلاک کرنے کا معنی : زلزلہ وغیرہ کے ذریعہ زمین میں دھنسا دیا جانا ہے ۔ [ سنن ابو داود ، سنن ترمذی ، مسند احمد ] ۔
تشریح : مصائب و آلام میں مبتلا کرنے والی اور مصائب و آلام کو دور کرنے والی اللہ وحدہ لا شریک لہ کے علاوہ کوئی دوسری ذات نہیں ہے اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے : ” قُلْ هُوَ الْقَادِرُ عَلَى أَن يَبْعَثَ عَلَيْكُمْ عَذَابًا مِّن فَوْقِكُمْ أَوْ مِن تَحْتِ أَرْجُلِكُمْ أَوْ يَلْبِسَكُمْ شِيَعاً وَيُذِيقَ بَعْضَكُم بَأْسَ بَعْضٍ انظُرْ كَيْفَ نُصَرِّفُ الآيَاتِ لَعَلَّهُمْ يَفْقَهُونَ ( سورة الأنعام : 65)
کہہ دو کہ وہ (اس پر بھی) قدرت رکھتا ہے کہ تم پر اوپر کی طرف سے یا تمہارے پاؤں کے نیچے سے عذاب بھیجے یا تمہیں فرقہ فرقہ کردے اور ایک کو دوسرے (سے لڑا کر آپس) کی لڑائی کا مزہ چکھادے۔ دیکھو ہم اپنی آیتوں کو کس کس طرح بیان کرتے ہیں تاکہ یہ لوگ سمجھیں
ایک اور جگہ ارشاد باری تعالی ہے : ” قُلْ أَرَأَيْتُكُم إِنْ أَتَاكُمْ عَذَابُ اللّهِ أَوْ أَتَتْكُمُ السَّاعَةُ أَغَيْرَ اللّهِ تَدْعُونَ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ( سورة الأنعام : 40)
کہو (کافرو) بھلا دیکھو تو اگر تم پر خدا کا عذاب آجائے یا قیامت آموجود ہو تو کیا تم (ایسی حالت میں) خدا کے سوا کسی اور کو پکارو گے؟ اگر سچے ہو (تو بتاؤ)
بَلْ إِيَّاهُ تَدْعُونَ فَيَكْشِفُ مَا تَدْعُونَ إِلَيْهِ إِنْ شَاء وَتَنسَوْنَ مَا تُشْرِكُونَ ( سورة الأنعام : 41)
(نہیں) بلکہ (مصیبت کے وقت تم) اسی کو پکارتے ہو تو جس دکھ کے لئے اسے پکارتے ہو۔ وہ اگر چاہتا ہے تو اس کو دور کردیتا ہے اور جن کو تم شریک بناتے ہو (اس وقت) انہیں بھول جاتے ہو
ان دونوں آیتوں سے واضح ہوتا ہے کہ ہر قسم کی بلا و مصیبت خواہ وہ سماوی ہو یا ارضی سب اللہ تعالی کی طرف سے ہے اور اس کا ٹالنے اور دور کرنے والی صرف وہی ذات ہے ، لہذا ایک مومن بندے کو ایسے حالات میں صرف اللہ وحدہ لاشریک لہ کی طرف رجوع کرنا چاہئے ۔
زیر بحث حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک ایسی ہی دعا کا ذکر ہے جس میں بندہ ہر قسم کی مصیبت و پریشانی میں اللہ تعالی سے حفاظت کا طالب ہے ، جس کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ بندہ :
اولا : تو دنیا و آخرت میں عافیت کا سوال کرتا ہے کہ میری دنیا بھی سلامت رہے کہ مختلف قسم کی بیماریوں سے نجات اور آزمائش میں صبر کی توفیق ملے اور آخرت میں قبر و حشر اور جہنم کے عذاب سے محفوظ رہے ۔
ثانیا : اللہ تعالی سے اپنی تمام کوتاہیوں پر عفو و درگزر ، عقیدے کی سلامتی ، اہل وعیال کی عافیت کا سوال ہے کہ وہ فقر و فاقہ کی پریشانیوں سے محفوظ رہیں اور میں ان میں پھنس کر دین سے غافل نہ ہوجاوں ۔
ثالثا : یہ سوال ہے کہ اللہ تعالی بندے کے ان تمام عیوب اور ہر اس چیز پر ، پردہ ڈالے جسے وہ لوگوں کے سامنے ظاہر نہیں کرنا چاہتا ۔
رابعا : بندہ دنیا و آخرت میں پر امن زندگی کا سوال کرتا ہے کہ اللہ تعالی دنیا میں دشمنوں ، بیماریوں اور ظالموں سے مجھے امن میں رکھ اور آخرت میں قبر کے سوال اور حشر میں حساب کے وقت مجھے امن نصیب فرما ۔
خامسا : بندہ اللہ تعالی سے یہ سوال کرتا ہے کہ اے اللہ تعالی تمام اطراف سے دائیں سے بائیں سے ، اوپر سے نیچے سے آگے سے پیچھے سےہر طرف سے تو میری حفاظت فرما خصوصا نیچے کی طرف سے جو مصیبتیں اچانک آجاتی ہے خواہ وہ سیلاب کی شکل میں ، زلزلوں کی شکل میں ہوں یا بم دھماکوں کی شکل میں ہوں ، ان سے میری حفاظت فرما ۔
فوائد :
۱- صبح وشام کے ذکر کی اہمیت ۔ ۲- صبح وشام کا ذکر بندے کو مصائب و پریشانی سے نجات دیتا ہے ۔ ۳- مصیبتوں کا نازل کرنا اور انہیں ٹالنا صرف اللہ تعالی کا کام ہے ۔
ختم شدہ