دین رحمت کے اصول رحمت
حديث نمبر :85
بتاریخ : 29/30 جمادی الآخرہ1430ھ، م 23/22جون 2009
عن حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا، فَإِنْ صَدَقَا وَبَيَّنَا بُورِكَ لَهُمَا فِي بَيْعِهِمَا، وَإِنْ كَذَبَا وَكَتَمَا مُحِقَتْ بَرَكَةُ بَيْعِهِمَا۔
( صحيح البخاري : 2079 ، البيوع / صحيح مسلم : 1532 ، البيوع )
ترجمہ : حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : دونوں سودا کرنے والوں کو اس وقت تک اختیار ہے جب تک وہ جدا نہ ہوں ، پس اگر وہ دونوں سچ بولیں اور چیز کی حقیقت کو صحیح صحیح بیان کردیں تو ان کے سودے میں برکت ڈال دی جاتی ہے اور اگر وہ چھپائیں اور جھوٹ بولیں تو ان کے سودے کی برکت کو مٹادیا جاتا ہے ۔ [بخاری ومسلم ]
تشریح : مذہب اسلام ایک فطری مذہب اور بنی نوع انسان کے دینی و دنیوی زندگی کی اصلاح کا ضامن ہے ، وہ انسان کو ایسے اصول و قواعد بتلاتا ہے جسے اپنا کر انسان ایک خوشگوار زندگی بسر کرسکتا ہے ،
[ فَمَنِ اتَّبَعَ هُدَايَ فَلَا يَضِلُّ وَلَا يَشْقَى] {طه:123} جو میر ی ہدایت کی پیروی کرے گا وہ نہ بھٹکے گا اور نہ تکلیف میں پڑے گا ،
[وَمَنْ أَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنْكًا وَنَحْشُرُهُ يَوْمَ القِيَامَةِ أَعْمَى]{طه:124} اور جو میرے ذکر سے منہ موڑے گا اس کی زندگی تنگی میں رہے گی اور ہم اسے بروز قیامت اندھا کرکے اٹھائیں گے ۔
زیر بحث حدیث میں انسان کی مادی زندگی کے بعض اصول بیان ہوئے ہیں کہ ان کے اپنانے سے انسان کی زندگی باہمی محبت اور خیر وبرکت سے گزرتی ہے اور اگر ان اصول کا لحاظ نہ کیا گیا تو دنیا میں تنگی و پریشانی ہوتی ہے اور آخرت میں رسوائی وپشیمانی کا سامنا کرنا پڑے گا ، وہ اصول یہ ہیں :
[۱] خیار مجلس : اگر دو شخص کسی چیز کا سودا کرتے ہیں اور اور کسی بات پر ان کا اتفاق ہوجاتا ہے تو دونوں جب تک اس مجلس میں موجود ہیں ان پر سے ہر ایک کو سودا فسخ کرنے کا اختیار حاصل ہے ، یعنی خریدنے والے اور بیچنے والے کو مجلس برخاست کرنے سے قبل اور دکان چھوڑنے سے قبل اس سودے کو فسخ کردینے کا حق حاصل نہ رہے گا ، نیز یہ بھی جائز نہیں ہے کہ دونوں میں سے کوئی اپنے ساتھی کی غفلت ، عجلت یا سادگی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے جلدی جلدی مجلس کو برخاست کردے ، اس ڈرسے کہ سامنے والا اپنی بات سے کہیں پھر نہ جائے ، البتہ اگر مجلس برخاست ہوگئی یا سامان لے کر دکان سے باہر چلا گیا تو اسے اس بیع کی فسخ کا حق حاصل نہ ہوگا ، إلا یہ کہ خریدی ہوئی چیز میں کوئی عیب ہو جو ظاہر نہ ہو یا یہ سودا کسی شرط کے مشروط ہو ، خیار مجلس کی وجہ شاید یہ ہے کہ بسا اوقات انسان جلدی بازی میں کوئی سودا کرلیتا ہے یا پہلے مرحلے میں وہ اس معاملہ کی اصلیت پر غور نہیں کرپاتا اور زبان سے سودا کر بیٹھتا ہے لیکن چند ہی لمحہ کے بعد اسے اپنی اس عجلت پر پچھتاوا ہوتا ہے ۔
[۲] معاملہ کی سچائی : خرید وفروخت میں سچائی یہ ہے کہ مال اور قیمت کی جو صحیح حیثیت ہے اسے واضح کیا جائے ، جھوٹ اور دھوکے سے سامان و قیمت کی حیثیت کو بڑھایا نہ جائے ، بیچنے کے لئے کسی چیز کی ایسی جھوٹی تعریف نہ کی جائے اور اس میں وہ خوبیاں نہ ظاہر کی جائیں جو اس میں نہیں ہیں بلکہ اگر اس میں کوئی عیب ہے تو اسے ظاہر کردیا جائے ،مثلا اگر کوئی گاڑی بیچنی ہے تو اس کا ماڈل کیا ہے ، اس میں عیوب کیا ہیں اور کس وجہ سے اسے بیچا جارہا ہے یہ واضح کردیا جائے ، اس کے اندر موجود کسی عیب کو چھپایا نہ جائے اگر ایسا کیا گیا تو دنیا میں اس کا اثر یہ ہوگا کہ اس سامان اور قیمت میں برکت ہوگی ، اور اللہ تعالی کے نزدیک اپنی سچائی و حق گوئی کے سبب اجر وثواب کا مستحق ٹھہرے گا ، اور اگر جھوٹ بولا گیا ، کسی سامان کی حیثیت کو اس سے بڑھا کر ظاہر کیا گیا اور اس کے اندر موجود عیب کو اضح نہ کیا گیا، اس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ وہ چیز برکت سے خالی ہوگی اور ایسا کرنے والا گنہگار اور اللہ تعالی کے عذاب کا مستحق ہوگا ۔
اس حکم میں خرید وفروخت ، لین دیں اور دیگر تمام معاملات داخل ہیں چنانچہ مسلمان کو چاہئے کہ کوئی چیز بیچنی ہے تو ، کرایہ پر دینا لینا ہے تو ، عاریۃ لینا دینا ہے تو ان میں سچائی اور حق گوئی کو لازم پکڑے اور جھوٹ اور عیب چھپانے سے پرہیز کے ۔
فوائد :
- خرید و فروخت کی مجلس برخاست ہونے تک دونوں فریق کو سودا ختم کردینے کا حق حاصل ہے ۔
- معاملات کی صفائی و سچائی خیر وبرکت کا سبب ہے ۔
- گناہ سے برکت جاتی رہتی اور رحمت بھاگتی ہے ۔
ختم شدہ