رمضان کی پیشگی مبارک
حديث نمبر :91
بتاریخ : 26/27 شعبان 1430ھ، م 18/17اگست 2009
عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يبشر أصحابه : قد جاء كم رمضان شهر مبارك ، افترض الله عليكم صيامه ، تفتح فيه أبواب الجنة وتغلق فيه أبواب الجحيم ، وتغل فيه الشياطين ، فيه ليلة خير من ألف شهر ، من حرم خيرها فقد حرم .
( سنن النسائي :4/129 – مسند أحمد : 2/385 )
ترجمہ : حضر ت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو رمضان المبارک کی آمد پر خوش خبری دیتے ہوئے فرمایا رمضان آگیا یہ بڑا ہی مبارک مہینہ ہے اس ماہ کا روزہ اللہ تعالی نےتمہارے اوپر فرض قرار دیا ہے اس مبارک مہینہ میں جنت کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں ، جہنم کے دروازے بندکردئے جاتے ہیں شیطانوں کو جکڑ دیا جاتا ہے ، اس ماہ میں ایک رات ہے جو ہزار مہینہ سے بہتر ہے جو شخص اس رات کی خیر وبرکت سے محروم رہا وہ بڑا ہی محروم شخص ہے ۔
[ سنن نسائی ،مسند احمد ]
تشریح : اللہ تبارک وتعالی کا یہ بہت بڑا فضل وکرم ہے کہ وہ اپنے بندوں کے لئے خیر وبرکات کے متعدد موسم عنایت فرمایا ہے تاکہ ان مواسم میں نیک عمل کرکے بندے اپنے گناہوں کی معافی کرالیں ، اپنی کوتاہیوں پر عفو ومغفرت کے قلم پھر والیں ، اور اپنے نامہ اعمال میں نیکیوں کا ذخیرہ جمع کرلیں ، ان موسموں میں سے کچھ موسم یومیہ ہیں جیسے پنج وقتہ نمازیں اور بعض موسم ہفتہ وار ہیں جیسے نماز جمعہ اور بعض موسم سالانہ ہیں جیسے رمضان المبارک ، عشرہ ذی الحجہ ، اور یوم عرفہ وغیرہ ، ان تمام موسموں پر جو بات قدرے مشترک ہے وہ ہے گناہوں کی معافی اور نیکیوں اور رحمتوں کی برسات ، ایک مومن کو چاہئے کہ ان موقعوں کو ضائع نہ ہونے دے ، معلوم نہیں اس کا کونسا عمل کس وقت دربار الہی میں مقبول ہوجائے کہ اس کے بعد اسے بدبختی کا منہ دیکھنا نہ پڑے انہیں مبارک موسموں میں سے ایک موسم ماہِ رمضان المبارک ہے جس کاذکر زیر بحث حدیث میں ہوا ہے ، جس میں رحمت الہی کی بارش ہوتی ہے مومن بندوں کے گناہ معاف کئے جاتے اور ان کے درجات بلند کئے جاتے ہیں ، اس لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صحابۂ کرام کو اس مہینہ کی آمد پر مبارک پیش کرتے اور انہیں خوشخبری سناتے تھے ، اس کے فضائل بیان فرماتے اور امت کو مستفید ہونے پر ابھارتے چنانچہ ایک بار رمضان المبارک کی آمد پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو اس مبارک مہینہ کی آمد کی خوشخبری سنائی مبارک باد پیش کی، اس کی اہمیت اور اس کے متعدد فضائل بیان فرمائے ۔
آپ نے فرمایا کہ یہ مہینہ بہت ہی مبارک ہے اس کے اندر اللہ تعالی نے بہت سی حسی ومعنوی خیر وبرکت رکھی ہے ، انہیں خیرو برکات میں سے ایک خیر یہ بھی ہے کہ اس مہینہ میں روزہ جیسی اہم عبادت فرض قرار دی ہے ،
خود روزہ میں کس قدر دینی و دنیاوی فوائد ہیں ، اس کا حقیقی علم صرف باری تعالی ہی کو ہے البتہ اس عبادت کی فضیلت کے لئے یہی کیا کم ہے کہ جو شخص ایک دن کا بھی روزہ رضائے الہی کے لئے رکھ لیتا ہےتو اس کے اور جہنم کے درمیان ایک ایسی خندق حائل ہوجاتی ہے کہ جس کی مسافت ستر سال کے دوری کی ہوتی ہے ، اس مبارک ماہ میں خیر کا ایک پہلو یہ بیان ہوا ہے کہ اس مبارک ماہ کا ہلال ظاہر ہوتے ہی شیطان اور سرکش جنوں کو جکڑ دیا جاتاہے تاکہ عام دنوں میں مسلمانوں کو جس آزادی سے ورغلانے اور راہ حق سے دور رکھنے کی کوشش کرتے ہیں اس ماہ میں نہ کرسکیں کیونکہ دنیا میں ہر شر اور برائی کی جڑ شیطان ملعون ہے اس ماہ مبارک میں خیر کا پہلو یہ بھی ہے کہ اہل ایمان اور خیر کے طالبوں کے لئے جنت کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں اور مومن گناہ گاروں کے لئے جہنم کے دروازے بند کردئے جاتے ہیں تاکہ عمل خیر کی طرف خصوصی توجہ دیں اور وہ اعمال جن کی وجہ سے وہ جہنم کے مستحق ٹھہر رہے تھے ان سے توبہ وا ستغفار کریں ، اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اس مبارک ماہ میں اگر کسی کافر کا انتقال ہوایا کسی منافق و فاجر کا انتقال ہوا تو اسے جہنم سے چھٹکارا مل جائے گا ایسا ہرگز نہیں بلکہ ایسے لوگوں کو عذاب دینے پر قادر مطلق کو مکمل قدرت حاصل ہے کیونکہ اگر جہنم کے بڑے بڑے دروازے بند بھی رہیں تو کسی چھوٹے دروازے یا جھروکے سے اللہ تعالی ان کی قبروں کو آگ سے بھر سکتا ہے ، واللہ اعلم ،،،،، اس مبارک ماہ میں خیر کا ایک عظیم پہلو یہ بھی ہے کہ اس ماہ میں ایک ایسی رات ہے جس میں نیک عمل کرنا ایسی ہزار راتوں سے بہتر ہے جن میں لیلۃ القدر نہ ہو ۔
ان فضائل و خصوصیات کے علاوہ بھی اس ماہ کو اللہ تعالی نے دیگر بہت سی خصوصیات سے نوازا ہے ، اب قابل غور عمل یہ ہے کہ جو مہینہ اس قدر خیر وبرکات کا حامل ہو اس سے غفلت برتنا ، اس میں نیک عمل نہ کرنا صیام وقیام اور توبہ و استغفار کرکے اپنی مغفرت نہ کرالینا ایسی محرومی ہے کہ اس کے بعد کوئی محرومی نہیں رہ جاتی ، اس لئے اس حدیث میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اس مبارک ماہ کی اس مبارک رات یعنی شب قدر کی خیر وبرکات سے محروم رہا اس نے اس رات کو جاگ کر اس میں عبادت کرکے نیکیوں کا خزینہ جمع نہ کیا اور اپنے گناہوں پر عفو و مغفرت کا قلم نہ پھروالیا اس سے بڑا محروم انسان کوئی نہیں ہے ، اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اس مبارک مہینہ تک بخیر و عافیت پہنچائے اور اس سے مستفید ہونے کی توفیق عطا فرمائے ، آمین ۔
فوائد :
- اللہ تعالی کا اپنے بندوں پر فضل و کرم کہ ان کے لئے خیرکے مواقع فراہم کئے ۔
- رمضان المبارک کی فضیلت ۔
- جنت و جہنم اس وقت موجود ہیں ۔
- جن و شیاطین حکم الہی کے بغیر کچھ بھی نہیں کرسکتے ۔
ختم شدہ