فیشن اور الہی لعنت
حديث نمبر :94
بتاریخ : 30/01/شوال،ذو القعدہ 1430 ھ، م 20/19اکٹوبر 2009
عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُتَشَبِّهِينَ مِنْ الرِّجَالِ بِالنِّسَاءِ وَالْمُتَشَبِّهَاتِ مِنْ النِّسَاءِ بِالرِّجَالِ .
( صحيح البخاري : 5885 ، اللباس – سنن أبوداود :4097 ، اللباس – سنن الترمذي :2785 ، الأدب )
ترجمہ : حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے ان مردوں پر جو عورتوں کی مشابہت کرتے ہیں اور ان عورتوں پر جومردوں کی مشابہت کرتی ہیں ۔ [ صحیح بخاری وغیرہ ]
تشریح : فطرت نے مرد وعورت دونوں کے خصائص الگ الگ رکھے ہیں اور ان کی ہیئت وتخلیق اور زندگی کی ذمہ داریوں کے پیش نظر ان کے لئے الگ الگ لباس اور دائرہ ٔ کار بھی متعین فرمایا ہے ،ہر ماحول میں اس فرق کو ملحوظ رکھا جاتا ہے خواہ وہ مسلم معاشرہ ہو یا کافر معاشرہ اس لئے آپدیکھیں گے کہ دونوں جنسوں کے لباس نوع ، طرز اور ڈیزائن کے لحاظ سے ایک دوسرے سے متمیز ہوتے ہیں ، لیکن بدقسمتی سے آج جب کہ شرافت و رذالت کا معیار لوگوں کے درمیان سے مفقود ہوچکا ہے تو اس قانون فطرت کے بارے میں بھی لوگوں کا انداز بدل گیا ہے ۔
شریعت نے مرد وزن کے اس فطری فرق کو ملحوظ رکھتے ہوئے کچھ اصول متعین کئے ہیں جن میں سے ایک اصول یہ ہے کہ ایک جنس کو دوسری جنس سے متمیز رہنا چاہئے اسی لئے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جنس کو دوسری جنس کی مشابہت سے سختی سے منع فرمایا ہے ، جیسا کہ زیر بحث حدیث سے واضح ہوتا ہے ۔
واضح رہے کہ ایک جنس کی دوسرے جنس سے مشابہت ایک عام حکم ہے جس میں لباس میں مشابہت ، بات چیت میں مشابہت اور دیگر امور میں مشابہت بھی داخل ہے ، چنانچہ :
[۱] عورتوں کے لئے مردوں کے مشابہ لباس پہننا اور مردوں کے لئے عورتوں کے مشابہ لباس خواہ رنگ میں ہو یا بناوٹ میں ہو جائز نہ ہوگا جیسے پینٹ شرٹ اور کرتہ وغیرہ عورتوں کے لئے اور شوخ سرخ رنگ اور عورتوں کے لئے خاص چھینٹ اور چھاپے دار کپڑے مردوں کے لئے : ” اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مرد پر لعنت بھیجی جو عورتوں کا سا لباس پہنتا ہے اور اس عورت پر لعنت کی جو مردوں کا سا لباس پہنتی ہے”۔ [سنن ابوداؤد ، مسند احمد ] ۔
[۲] جس طرح عورتوں کی مشابہت میں مردوں کے لئے سونا پہننا جائز نہیں ہے اسی طرح ہر ایسا زیور ناجائز اور حرام ہے جو عورتیں استعمال کرتی ہیں ، بجز انگوٹھی کے وہ بھی چند شرطوں کے ساتھ ۔
[۳] نقل وحرکت اور طرز گفتگو وغیرہ میں ایک جنس کی دوسرے جنس سے مشابہت حرام ہے ” جو عورت مردوں کی مشابہت اختیار کرے اور جو مرد عورتوں کی مشابہت اختیار کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے ۔ [مسند احمد ] ۔
[۴] عورتوں کے لئے اپنے بالوں کو اس طرح کاٹنا منع ہوگا جس طرح مرد لوگ اپنے بالوں کی تراش وخراش کرتے ہیں ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مرد کی مشابہت کرنے والی عورت پر لعنت بھیجی ہے ۔ [سنن ابو داؤد ] ۔
[۵] اس شرعی اصول کے پیش نظر نا بالغ لڑکے اور لڑکیوں کے لباس کو بھی ایک دوسرے سے متمیز ہونا چاہئے ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ یہ جائز نہیں ہے [ مجموع الفتاوی ] ۔
[۶] اس مشابہت کا تعلق رہن و سہن ، بات چیت اور امور عادات سے متعلق ہے ، نماز ، صدقہ اور روزہ وحج جیسے اعمال خیر میں مشابہت ممنوع نہیں ہے إلا یہ کہ کسی خاص نکتے میں شریعت کا کوئی خاص حکم ہو جیسے باجماعت نماز میں عورتوں کی عورت امام ان کے درمیان میں کھڑی ہوگی ۔
[۷] اسی حکم میں غیر قوم کی مشابہت بھی داخل ہے یعنی مسلمانوں کے لئے یہ قطعا جائز نہ ہوگا کہ کافروں کے ساتھ مخصوص عبادت ،عمل اور عادت میں ان کی مشابہت کریں بلکہ غیرقوم کی مشابہت اور بھی بڑا گناہ ہے ۔
” جو کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے اس کا شمار اسی قوم میں ہے ” [ سنن ابو داؤد ] ۔
فوائد :
- ایک جنس کا دوسرے جنس سے مشابہت کرنا گناہ کبیرہ ہے ۔
- خالق نے مرد وعورت کی طبیعت و خصائص الگ الگ بنایا ہے ، جس کا لحاظ ضروری ہے ۔
- جس مرد میں فطری طور پر کچھ زنانہ خصائص ہوں یا عورت میں بعض مردانہ خصائص ہوں تو ان کا ترک ضروری ہوگا اور اس کے ازالہ کی کوشش واجب ہوگی ۔
- جس ماحول میں مرد وعورت کے لباس میں فرق ملحوظ نہیں رکھا جاتا یا وہ کوئی لباس مرد و عورت دونوں میں عام ہے تو اس لعنت کا حکم نہ لگے گا ۔
ختم شدہ