قرض لینے کے آداب
بسم اللہ الرحمن الرحیم
حديث نمبر :120
خلاصہٴ درس : شیخ ابوکلیم فیضی الغاط
عَنْ عَلِيٍّ، رضى الله عنه أَنَّ مُكَاتَبًا، جَاءَهُ فَقَالَ إِنِّي عَجَزْتُ عَنْ كِتَابَتِيفَأَعِنِّي . قَالَ أَلاَ أُعَلِّمُكَ كَلِمَاتٍ عَلَّمَنِيهِنَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَوْ كَانَ عَلَيْكَ مِثْلُ جَبَلِ صِيرٍ دَيْنًا أَدَّاهُ اللَّهُ عَنْكَ قَالَ ” قُلِ
“اللَّهُمَّ اكْفِنِي بِحَلاَلِكَ عَنْ حَرَامِكَ وَأَغْنِنِي بِفَضْلِكَ عَمَّنْ سِوَاكَ ” .
( سنن الترمذي :3563، الدعوات )
ترجمہ : حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مکاتب غلام ان کے پاس آیا اور ان سے کہنے لگا میں بدل کتابت ادا کرنے سے عاجز ہورہا ہوں ، اس سلسلے میں آپ میری مدد کیجئے ، آپ نے فرمایا : کیا میں تمہیں وہ دعائیہ کلمات نہ سکھلاؤں جو مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھلایا تھا کہ اگر تم پر “صیر ” پہاڑ کے برابر بھی قرض ہو تو اللہ تعالی اس کی ادائیگی [پرتمہاری مدد] کرےگا ، وہ دعائیہ کلمات یہ ہیں: “اللَّهُمَّ اكْفِنِي بِحَلاَلِكَ عَنْ حَرَامِكَ وَأَغْنِنِي بِفَضْلِكَ عَمَّنْ سِوَاكَ” ”اے میرے اللہ !مجھے حلال طریقے سے اتنی روزی دے جو میرے لئے کافی ہو اور حرام سے مستغنی کردے اور اپنے فضل سے مجھے اپنے ماسوا سے بے نیاز کردے ۔
{سنن الترمذی } ۔
تشریح : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ امن وسکون کے بعد اپنے نفس کو خوف میں مبتلا نہ کرو ، صحابہ نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! یہ کیسے ؟ آپ نے فرمایا : قرض لینے سے ۔ {مسند احمد و ابو یعلی بروایت عقبہ بن عامر } ۔
اس لئے کہ جب آدمی قرض لیتا ہے تو اسے ادائیگی کی فکر گھیرے رہتی ہے ، قرض خواہ کے سامنے اسے ذلیل اور شرمندہ ہونا پڑتا ہے ، بسا اوقات ادائیگی کا وعدہ کرتا ہے لیکن ادائیگی کی استطاعت نہیں ہوتی جس کی وجہ سے چھپا چھپا اور بھاگا پھرتا ہے ، اس لئے اہل علم کہتے ہیں کہ بغیر شدید ضرورت کے قرض لینا اچھا نہیں ہے ، لیکن بسا اوقات ایسا وقت آجاتا ہے کہ حالات قرض لینے پر مجبور کردیتے ہیں کیونکہ بسا اوقات ایک حاجت مند شخص انتہائی حاجت مندی کی حالت میں ہوتا ہے وہ کسی سے بھیک نہیں مانگتا اورنہ ہی اس کی عزت نفس صدقہ وخیرات لینے کی اجازت دیتی ہے اس لئے وہ اپنی ضرورت پوری کرنے اور اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کے لئے کسی صاحب خیر سے قرض لیتا ہے پھرچونکہ یہ انسان کی ایک ضرورت ہے لہذا شریعت نے اس کی اجازت بھی دی ہے ، البتہ اس کے لئے کچھ آداب و شرائط رکھے ہیں جن کا پاس ولحاظ نہایت ضروری ہے ، آج بہت سے لوگ ان شروط کا پاس ولحاظ نہ کرنے کی وجہ سے ہمیشہ پریشان اور قرض کے نیچے دبے رہتے ہیں ، حتی کہ قرضوں کا بوجھ لے کر اپنی قبر میں چلے جاتے ہیں ۔
قرض لینے کے بعض آداب :
[۱] قرض حاجت وضرورت کے وقت ہی لیا جائے ۔
[۲] قرض کا لین دین کرتے وقت اسے لکھ لیا جائے تاکہ اختلاف رونما نہ ہو۔
{سورۃ البقرۃ :282 }
[۳] حتی الامکان قرض کی ادائیگی کی کوشش کی جائے ، ارشاد نبوی ہے : مومن بندہ کی روح اس کے قرض کی وجہ سے بیچ میں معلق رہتی ہے {یعنی اس کے جنتی ہوجانے میں مانع رہتی ہے } یہاں تک کہ اس کا قرض ادا کردیا جائے ۔
{احمد الترمذی بروایت ابو ہریرہ } ۔
کبیرہ گناہوں کے بعد سب سے بڑا جرم یہ ہے کہ آدمی اس حال میں مرے کہ اس پر قرض ہو اور اس کی ادائیگی کا سامان چھوڑ نہ گیا ہو ۔
{سنن ابوداود بروایت ابو موسی } ۔
[۴] اگر زندگی میں ادا کرنے کی استطاعت نہیں ہے تو اہل وعیال کو اس کی خصوصی وصیت کردی جائے ۔
[۵] قرض لیتے وقت یہ سچی نیت رہے کہ حتی الامکان جلد از جلد اس قرض کو ادا کردوں گا ، ارشاد نبوی ہے : جو آدمی لوگوں سے قرض مال لے اور اس کی نیت اور ارادہ ادا کرنے کا ہو تو اللہ تعالی اس سے ادا کردے گا اور جو کسی سے ادھارلے اور اس کا ارادہ ہی مار لینے کا ہے تو اللہ تعالی بھی اسے تباہ کردے گا [یعنی اسے قرض کی ادائیگی کو توفیق نہ ملے گی اور پھر آخرت میں ہلاک ہوگا ] ۔
{صحیح بخاری بروایت ابو ہریرہ } ۔
[۶] دعا کا دامن نہ چھوڑے : جو شخص قرض لے اسے چاہئے کہ اللہ تعالی سے دعا کرتا رہے کہ مجھے اس ذمہ داری سے سبکدوش ہونے کی توفیق عطا فرما ، زیر بحث حدیث میں ایک ایسی ہی بڑی ہی مختصر اور جامع دعا مذکور ہے جس میں اس بات کا ذکر ہے کہ ایک ایسا غلام جس نے اپنے آقا سے طے کرلیا تھا کہ اتنی رقم ادا کرنے کے بعد میں آزاد ہوجاؤں گا لیکن جب وہ معینہ رقم ادا نہ کرسکا تو حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مدد کا طالب ہوا ، اس موقعہ پر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اسے اللہ تعالی کی طرف رجوع کرنے اور اس پر اعتماد کی دعوت دی اور دنیا کے لوگوں سے بے نیازی کی طرف توجہ دلائی اور یہ بتلایا کہ میرے اوپر بھی ایسا وقت آیا تھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یہ دعا سکھلائی ۔
فوائد :
1) قرض لینا بوقت ضرورت جائز ہے ۔
2) نیک نیتی اللہ تعالی کی مدد کا سبب ہے ۔
3) اگر کوئی شخص حسب ضرورت قرض لیتا ہے اور اس کی نیت میں خلل نہیں ہے تو اس قرض کے ادائیگی کی اللہ تعالی ضرور توفیق بخشے گا ۔
4) دعا ہر جگہ کام دیتی ہے ۔
ختم شدہ