پاک و ناپاک جانور
بسم اللہ الرحمن الرحیم
حدیث نمبر129
خلاصہء درس : شیخ ابوکلیم فیضی الغاط
ترجمہ :حضرت کبشہ بنت کعب بن مالک انصاری رضی اللہ عنہما سے روایت ہے }یہ حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہما کی بہو ہیں { بیان کرتی ہیں کہ حضرت ابو قتادہ انکے گھر آئے تو انہوں نے انکے لئے وضوکی خاطر پانی انڈیلا ،اتنے میں ایک بلی آگئی اور اسی برتن سے پانی پینے لگی ، حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے بلی کے لئے برتن کو قدرے ٹیڑ ھا کردیاحتی کہ اس نے پانی پی لیا ، حضرت کبشہ کہتی ہیں کہ حضرت ابو قتادہ نے مجھے دیکھا کہ میں اسے حیرت سے دیکھ رہی ہوں تو انہوں نے کہا :اے بھتیجی کیا تو اس پر تعجب کررہی ہے ؟میں نے جواب دیا : ہاں ، انہوں نے کہا :اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا ہے :
إِنَّهَا لَيْسَتْ بِنَجَسٍ إِنَّهَا مِنَ الطَّوَّافِينَ عَلَيْكُمْ وَالطَّوَّافَاتِ –
بلی ناپاک نہیں ہے، یہ ہر وقت گھر میں آمد ورفت رکھنے والوں اور رکھنے والیوں میں سے ہے ۔
{سنن ابوداود:75 الطہارۃ ۔سنن الترمذی:92 الطہارۃ۔سنن النسائی 68 الطہارۃ}
تشریح : اس حدیث میں دو اہم فقہی قاعدے بیان ہوئے ہیں ۔
{1}مشقت آسانی کی متقاضی ہے ؛ یعنی جس حکم پر عمل باعث مشقت ہو اسمیں رخصت کی گنجائش ہے اور جس چیز سے رکنے اور بچنے میں مشقت ہو اسمیں رخصت کی گنجائش ہے ، یہ قاعدہ شریعت کے بڑے اہم قاعدوں میں سے ایک ہے ، چنانچہ جن چیزوں سے بچنا مشقت و پریشانی کا سبب ہو وہ پاک ہیں ،اسکا منھ ، ہاتھ اور پیر اگر کسی چیز سے لگ جائے تو اسکا دھونا ضروری نہیں ہے ،کیونکہ اس حدیث میں بلی کے جوٹھے کے پاک ہونے کی علت نبی ﷺ نے یہ بیان فرمائی کہ چونکہ بلی کی مثال اس گھریلو خادم کی سی ہے جسکا گھریلو کام کے سلسلے میں اہل خانہ کے پاس آنا جانا بکثرت ہو تا ہے اور ان سے پر ہیز نہایت ہی دشوار کام ہے اسی طرح چونکہ بلی کے جوٹھے سے بچنا ایک دشوار کام ہے ،اب اگر اس کے جوٹھے کو ناپاک کہہ دیا جائے تو انسانی زندگی مشقت کا شکار ہو سکتی ہے ، اسی طرح شریعت نے پیشاب وپائخانہ کی جگہ کو صرف مٹی سے صاف کر لینے ، جوتے ، موزے اور عورتوں کے کپڑے کے نچلے حصے میں جو نجاست لگ جائے اسے صرف مٹی پر رگڑ دینے کو جائز قرار دیا ہے،کیونکہ ان چیزوں کو ہر وقت پانی سے دھونے کا حکم خاصکر ان علاقوں میں جہاں پانی کی فراوانی نہیں ہے ایک مشقت میں ڈال دینے والا کام ہے، اسی طرح وہ خون جو ذبح کے بعد گوشت اور رگوں میں باقی رہ جاتا ہے ، اسے بھی حلال قرار دیا ، اور شکاری کتے کے اس لعاب کو بھی پاک قرار دیا جو شکارکرتے وقت اس کے منھ سے شکار کو لگ جا تا ہے ، اس قسم کی دیگر بہت سی ایسی چیزیں جن سے بچنا امت کو مشقت میں ڈال دے وہ پاک ہے ۔
{2} بلی اور خلقت میں اس سے چھوٹے جانور ؛ جیسے چوہا ،کوا وغیرہ بقید حیات پاک ہیں ، جس برتن اور کپڑے وغیرہ کو دہ منھ لگادیں انکا دھونا ضروری نہیں ہے ۔
واضح رہے کہ علماء نے جانوروں کو پانچ حصوں میں تقسیم کیا ہے ۔
{1}زندہ ومردہ ہر حال میں اور اپنے تمام اجزاء کے ساتھ ناپاک ہیں ۔جیسے کتا ، ہر قسم کے درندے اور سور وغیرہ ۔
{2}زندہ ہیں تو پاک اور مردہ ہیں تو ناپاک ۔ جیسے بلی اور خلقت میں اس سے چھوٹے جانور — ذبح کے بعد بھی یہ ناپاک ہی رہیں گے ۔
{3}زندہ و مردہ ہر حال میں پاک ہیں البتہ انکا کھانا جائز نہیں ہے ۔ جیسے وہ کیڑے مکوڑے ، مکھی ومچھر جن میں بہنے ولا خون نہیں ہوتا ۔
{4}زندہ اور ذبح کے بعد پاک ہیں البتہ اگر مر جائیں تو ناپاک ہیں ۔جیسے وہ جانور جنکا گوشت حلال ہے ۔
{5}زندہ اور مردہ ہر حال میں پاک ہیں خواہ انہیں ذبح کیا جائے یا ذبح نہ کیا جائے ۔ جیسے ٹڈی اور سمندری جانور ۔
فرمان رسول ﷺ :”یہ تمہارے پاس آمدو رفت رکھنے والے ہیں ”اس سے بہت سے اہل علم نے یہ استدلال کیا ہے کہ چھوٹے بچوں کا جسم اور منھ وغیرہ پاک ہے خواہ نجاست ہی کیوں نہ لگی ہو ، یعنی اگر کوئی نجاست ظاہر نہیں ہے تو انہیں گود میں لیکر نماز وطواف وغیرہ عبادتیں کی جاسکتی ہیں ، اسی طرح گدھے کا لعاب ، بال اور اسکا پسینہ بھی پاک ہے کیونکہ بلی کے لعاب کا گدھے کے لعاب اور پسینہ میں مشقت کے لحاظ سے کوئی مقابلہ ہی نہیں ہے ، نیز اللہ رسول ﷺ اور آپ کے صحابہ گدھے کی سواری کیا کرتے تھے لیکن کہیں بھی یہ مذکور نہیں ہے کہ وہ لوگ اس سے پر ہیز کرتے رہے ہوں ، البتہ گدھے کا گوشت نجس اور اسکا کھانا حرام ہے لیکن جہاں تک اسکے لعاب ، پسینہ اور بال وغیرہ کا تعلق ہے تو نہ نبی کریم ﷺ اس سے بچتے رہے ہیں اور نہ ہی اس سے روکاہے ۔
{بہجۃ قلوب الابرار للسعدی}
فوائد:
1 ۔ دین اسلام کی خوبی کہ ہر مشقت میں رخصت کی گنجائش ہے ۔
2 ۔ ضروری ہے کہ اس گنجائش کو شریعت کی روشنی میں دیکھا جائے ،علی سبیل المثال وقت ضرورت کتا پالنے کی اجازت ضرور ہے لیکن اس کا حکم بلی کا حکم نہ ہوگا کیونکہ اسکی نجاست پر شرعی نص موجود ہے ، اسکا جوٹھا ناپاک اور جس برتن میں وہ منھ ڈال دے اسے سات بار دھویا جائے گا جسمیں ایک بار مٹی کا استعمال ضروری ہے ۔
3 ۔ خسر محرم رشتوں میں سے ہے ،اس سے پردہ نہیں ہے اور خدمت اسکا حق ہے ،
4 ۔ جانوروں کے ساتھ اچھا برتاو بھی دین کا حصہ ہے ۔
ختم شدہ