ہفتہ واری دروس

مقصد زندگی :عبادت

بسم اللہ الرحمن الرحیم

حديث نمبر :137

خلاصہء درس : شیخ ابوکلیم فیضی الغاط

عن أبي هريرة :عن النبي صلى الله عليه و سلم قال إن الله تعالى يقول يا ابن آدم تفرغ لعبادتي أملأ صدرك غنى وأسد فقرك وإلا تفعل ملأت يديك شغلا ولم أسد فقرك‏.

( مسند أحمد:ج2ص358–سنن الترمذی :2466 –سنن ابن ماجہ :4107 الزھد)

ترجمہ : حضرت ابو ھریرۃرضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالی کا فرمان ہے کہ آدم کے بیٹے تو میری عبادت کیلئے اپنے آپ کو فارغ کرلے میں تیرے دل کو مالداری سے بھر دوں گا، اور تیری محتاجی کو دور کردوں گا ، اور اگر ایسا نہ کیا تو تیرے دل کو دنیا کے دھندوں سے بھر دوں گا اور تیری محتاجی کو دور نہ کروں گا ۔ { مسند احمد ، الترمذی ، ابن ماجہ }

تشریح : اللہ تبارک وتعالی نے جن وانس کو محض اپنی عبادت کیلئے پیداکیا ہے باقی دنیا کی تمام چیزیں اس لیئے بنائی گئی ہیں کہ بندہ عبادت کے کام میں ان سے مدد حاصل کرے ، انسانی زندگی کا اصل مقصد صحت بنانا ، مال جمع کرنا اور لہوو لعب نہیں ہے، اسلئے ہر بندے سے مطالبہ ہے کہ وہ اپنی زندگی کا ہر لمحہ عبادت الہی میں گزارے ، اسکی ساری فکر اور پوری سعی اسی مقصد کےلئے ہونی چاہئے، جسکا فائدہ یہ ہوگا کہ اس فکر وسعی کی برکت سے اسکے تمام معاملات درست اور سارے امور قابل اطمینان رہیں گے، اسلام میں یہ تصور نہیںہے کہ عبات تو اللہ تعالی کے لئے ہو اور باقی معاملات میں وہ آزاد ہے بلکہ اصل یہ ہے کہ انسان کی پوری زندگی اللہ تعالی کی عبادت ہے ،وہ سوتا اسلئے ہے تاکہ عبادت میں راحت محسوس کرے ، وہ کھاتا اسلئے ہے کہ عبادت کیلئے قوت حاصل کرے، وہ کماتا اسلئے کہ اپنی اور اللہ کے بندوں کی ضرورتوں اور حاجتوں کو پورا کرے ، لہذا یہ نہیں ہونا چاہئے کہ مال کمانے میں اسقدر لگ جائے کہ عبودیتکے اصل مظاہر جیسے نماز روزہ وغیرہ میں کوتاہی ہونے لگے ، سونے کیلئے ایسے وقت کا انتخاب کرے کہ عبادت کا وقت فوت ہو جائے ، کھانے کا اسقدر رسیاہوجائے کہ فرائض کو چھوڑ دے ، ایسا ہوا تو بندے نے اپنی زندگی کے اصل مقصد کو کھودیا اور اللہ تعالی تک پہنچنے کے صحیح راستہ سے بھٹک گیا ،نتیجۃوہ کبھی بھی کامیاب نہ ہوگا ۔

زیر بحث حدیث قدسی میں بندے کی توجہ اسی طرف دلائی گئی ہے ،چنانچہ اللہ تعالی فرماتا ہے کہ اے آدم کے بیٹے تجھے میں نے جس مقصد کے لئے پیدا کیا ہے یعنی عبادت کیلئے اگر تو اسکے لئے فارغ ہوتا ہے اور وقت نکالتا ہے تو یقین رکھ کہ میں تیرے دل کو مالدار ی سے بھر دوں گا ، دنیا کے بارے میں تجھے قناعت کی دولت سے نوازوں گا ،تیرے دل کو طمانینت اور

جمعیت خاطر نصیب ہوگی اور تیری محتاجگی دور،تیری حاجت کو پورا کردوں گا اور اگر ایسا نہ ہوا بلکہ تو اپنے خواہشات کے پیچھے پڑا رہا سونے کو نماز پر ،

اپنی دنیاوی مشغولیت کو عبادت پر ترجیح دیتا رہا تو یقین رکھ کہ تیرے دل کو محتاجگی اور مشغولیت سے اسقدر بھر دوں گا کہ تو کھائے گا ضرور مگر آسودہ نہ ہوگا ، سوئے گا ضرور لیکن سکون نہ پائے گا اور نہ ہی دنیا کے کام دھندوں سے تجھے فرصت ملے گی ۔

اسی چیز کو نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے ایک حدیث میں اسطرح بیان فرمایا : جس شخص کی نیت اور اسکا مقصد {اپنے سعی وعمل سے }آخرت کی طلب ہو تو اللہ تبارک وتعالی غنی ومالداری سے اس دل کو بھر دیگا اور اسکے پراگندہ حال کو درست کر دے گا اور اسکے پاس دنیا ذلیل ہوکر آئے گی اور جس کی نیت وسعی عمل دنیا طلب کرنا ہو گا تو اللہ تعالی فقر ومحتاجی کو اسکے سامنے کردیگا ،اسکے حال کو پراگندہ کردیگا اور دنیا سے اسکو اسی قدر ملے گا جس قدر اسکے لئے پہلے سے مقدر ہوچکی ہے {سنن الترمذی ، مسند احمد }

کاشکہ آج کا مسلمان اس فرمان الہی کو سمجھتا ، اور اپنے مقصد زندگی کو پہچانتا اور دنیا کی حقیقت کو جالیتا تو اسکے مسائل حل ہو جاتے ، اسکے یہاں سے بے اطمینانی دور اور اسکی محتاجی ختم ہو جاتی اور وہ دنیا میں پر امن و سکون کی زندگی بسر کرتا لیکن چونکہ اس نے دنیا اپنا اصل مقصود بنالیا تو اللہ تعالی نے بھی محتاجی اور پریشان حالی کو اس پر مسلط کردیا اور دنیا کی طلب میں خون پسینہ ایک کردینے کے باوجود بھی اسکی محتاجی دور نہ ہوئی اور نہ ہی اسکے دنیاوی مسائل حل ہوئے، اسے دھیان رکھنا چاہئے کہ ” وَمَا أَمْوَالُكُمْ وَلَا أَوْلَادُكُم بِالَّتِي تُقَرِّبُكُمْ عِندَنَا زُلْفَى إِلَّا مَنْ آمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَأُوْلَئِكَ لَهُمْ جَزَاء الضِّعْفِ بِمَا عَمِلُوا وَهُمْ فِي الْغُرُفَاتِ آمِنُونَ {سبا:37}

{ اور تمہارا مال اور اولاد ایسی چیز نہیں کہ تم کو ہمارا مقرب بنا دیں۔ ہاں (ہمارا مقرب وہ ہے) جو ایمان لایا اور عمل نیک کرتا رہا۔ ایسے ہی لوگوں کو ان کے اعمال کے سبب دگنا بدلہ ملے گا اور وہ خاطر جمع سے بالاخانوں میں بیٹھے ہوں گے {سبا:37}

فوائد :

1 – انسانی زندگی کا اصل مقصد عبادت الہی ہے ۔

2 – اصل مالداری دل کی مالداری ہے ۔

3 – عبادت سے دل کو اطمینان خاطر کو جمعیت نصیب ہوتی ہے ۔

4 – دنیا وآخرت کی محبت ایک ساتھ جمع نہیں ہو سکتی ۔

زر الذهاب إلى الأعلى