واقعہٴ معراج اور امت کیلئے بشارت
بسم اللہ الرحمن الرحیم
حديث نمبر :174
خلاصہء درس : شیخ ابوکلیم فیضی الغاط
حدیث : حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو معراج کرائی گئی تو آپ کو سدرۃ المنتہی تک لے جایا گیا ، ، سدرۃ المنتہی چھٹے آسمان پر ہے ، یہ وہ مقام ہے کہ زمین سے جو کچھ اوپر کی طرف چڑھتا ہے وہ یہیں روک دیا جاتا ہے پھر وہاں سے اسے { ملاٴ اعلی کے فرشتوں کے ذریعہ } لے لیا جاتا ہے اور اوپر سے جو چیز اترتی ہے وہ یہیں ٹھہر جاتی ہے { یعنی اوپر سے لانے والے فرشتے یہیں رک جاتے ہیں پھر نیچے والے فرشتوں کے ذریعہ } اسے لے لیا جاتا ہے { اسی سدرۃ المنتہی سے متعلق } اللہ تعالی فرماتا ہے : “اذ یغشی السدرۃ ما یغشی ” سدرہ کو ڈھانپ لیا اس چیز سے جس نے ڈھانپا ، حضرت عبد اللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ سونے کے پتنگوں نے ڈھانپ لیا تھا ، پھر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلمکو وہاں تین چیزیں عطا کی گئیں :
۱- پانچ وقت کی نمازیں ۔
۲- سورہٴ بقرہ کے آخرکی دو آیتیں ۔
۳- آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں سے جس نے شرک نہ کیا ہو اس کے کبیرہ گناہوں کی معافی ۔
{ صحیح مسلم : 173 ، الایمان – مسند احمد :1/387 – سنن النسائی :452 ، الصلاۃ }۔
تشریح : اسراء و معراج نبی اکرم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات میں سے ایک اہم معجزہ ہے جس میں جہاں ایک طرف اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی فضیلت کا بیان ، آپ کے لئے اطمینان کا سامان ، اور اللہ تعالی کی عظیم نشانیوں کا تعارف تھا تو دوسری طرف آپ کی امت کے لئے بہت سی بشارتیں اور نذارتیں بھی تھیں ، آج لوگ بڑے شوق و جذبے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی معراج پر خوشیاں تو مناتے ہیں ، جلسے جلوس کرتے اور جشن مناتے ہیں لیکن معراج کے اصل مقصد اور اس واقعہ کی سطح پر نمایاں پند ونصائح سے غفلت برتتے ہیں ، زیر بحث حدیث میں ان بشارتوں میں سے تین کا ذکر ہے اور باقی کئی بشارتیں دیگر حدیث کی کتابوں میں مذکور ہیں :
[۱] پنج وقتہ نماز : اس شب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی امت پر پانچ وقت کی نمازیں فرض کی گئیں ، جس سے ایک طرف تو نماز کی اہمیت اور اللہ تعالی کے نزدیک اس کے مقام کا اندازہ ہوتا ہے اور دوسری طرف امت کے لئے یہ بشارت کہ یہ نمازیں پڑھنے میں تو پانچ ہیں البتہ اللہ تعالی کے نزدیک پچاس ہیں، پھر شرعی اصول کے لحاظ سے ایک نیکی کا ثواب چونکہ دس گناہ ہوتا ہے ، لہذا پانچ نماز پڑھنے سے ہمیں 500 نمازوں کا اجر ملتا ہے ۔
[۲] سورہٴ بقرہ کے آخر کی دو آیتیں : اسی شب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سورہ بقرہ کے آخر کی دو آیتیں دی گئیں یہ آیتیں اس لحاظ سے بڑی عظیم ہیں کہ جہاں ایک طرف بندے کو یہ تعلیم ہے کہ وہ ہر حکم الہی کے سامنے اپنا سر تسلیم خم کردے وہیں اس میں اللہ تعالی نے ایک ایسی دعا کی تعلیم دی ہے جو مجبور بندے کی کمزور حالت کے بالکل مناسب ہے اور پھر یہ وعدہ الہی ہے کہ اس میں مذکور ہر بات قبول بھی کی جائے گی ، نیز یہ ایسی چیزجو اس سے پہلے کسی امت کو عطا نہیں کی گئی ۔
[۳] شرک کے علاوہ سارے گناہ معاف : اس حدیث میں تیسری بشارت یہ دی گئی ہے کہ شرک کے علاوہ بندے کے تمام گناہ حتی کہ کبائر کے معاف کردینے کا وعدہ ہے بشرطیکہ بندہ اس پر شرمندہ اور پشیمان ہو ، نیز اس میں اس طرف بھی اشارہ ہے کہ شرک ایک ایسا گناہ ہے جو ناقابل معافی ہے لہذا بندے کو چاہئے کہ اس سے پرہیز کرے ۔
[۴] اس شب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ملاقات جب ابراہیم علیہ السلام سے ہوئی تو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا : اے محمد {صلی اللہ علیہ وسلم } اپنی امت کو میرا سلام کہئے اور ان سے بتلائیے کہ جنت کی زمین بڑی زر خیز ہے اور اس میں رپائی کے لئے پودے : “سبحان اللہ ، والحمد للہ ، لا الہ الا اللہ ، اللہ اکبر ، ولا حول ولا قوۃ الا باللہ ” ہیں ۔
{ سنن الترمذی ، الطبرانی الاوسط بروایت انس بن مالک } ۔
اگر ایمان ہو تو ایک مسلمان اس پر پھولے نہ سمائے کہ حضرت ابراہیم جیسا عظیم المرتبت نبی اسلام کا تحفہ پیش کررہا ہے اور آخرت میں کام آنے والے کلمات کی طرف رہنمائی دے رہا ہے ۔
[۵] شیطان سے حفاظت کی دعا : اس شب جب آپ کو معراج کرائی جارہی تھی تو ایک سرکش شیطان آگ کا شعلہ لے کر آپ کا پیچھا کررہا تھا ، جب بھی آپ پیچھے مڑکر دیکھتے ہیں وہ آپ کے پیچھے چلا آرہا ہے ، جب وہ کسی طرح باز نہ آیا تو حضرت جبرئیل علیہ السلام نے کہا : کیا میں آپ کو چند وہ کلمات نہ بتلادوں کہ اگر آپ وہ پڑھ لیں تو اس کا شعلہ بجھ جائے گا اور وہ خود اپنے منھ کے بل گر پڑے گا ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ضرور بتلائیے ، حضرت جبرئیل نے فرمایا : کہئے : ” أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ الَّتِي لَا يُجَاوِزُهُنَّ بَرٌّ وَلَا فَاجِرٌ ، مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ وَذَرَأَ وَبَرَأَ ، وَمِنْ شَرِّ مَا يَنْزِلُ مِنَ السَّمَاءِ ، وَمِنْ شَرِّ مَا يَعْرُجُ فِيهَا ، وَمِنْ شَرِّ مَا ذَرَأَ فِي الْأَرْضِ ، وَمِنْ شَرِّ مَا يَخْرُجُ مِنْهَا ، وَمِنْ شَرِّ فِتَنِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ ، وَمِنْ شَرِّ كُلِّ طَارِقٍ إِلَّا طَارِقًا يَطْرُقُ بِخَيْرٍ ، يَا رَحْمَنُ “
{ موطا امام مالک ، مسند احمد بروایت عبد الرحمن }
کا شکہ جن و شیطان سے پریشان حضرات اس دعا کو حرز جان بنائے ۔
[۶] مجاہدین کے لئے بشارت : اسی سفر معراج میں آپ کا گزر کچھ ایسے لوگوں پر سے ہوا کہ وہ جیسے ہی بیج ڈالتے اسی لمحہ ان کی کھیتی تیار ہوجاتی اور وہ اسکی کٹائی شروع کردیتے اور جتنا کاٹتے جاتے وہ کھیتی پھر سے اسی طرح تیار ہوجاتی ، حضرت جبرئیل علیہ السلام نے فرمایا : یہ آپ کی امت کے مجاہدین ہے جن کی نیکیاں سات سو گنا تک بڑھائی جاتی ہے ۔ { پھر یہ آیت تلاوت فرمائی }[وَمَا أَنْفَقْتُمْ مِنْ شَيْءٍ فَهُوَ يُخْلِفُهُ وَهُوَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ] {سبأ:399} ” تم جو کچھ بھی اللہ تعالی کی راہ میں خرچ کروگے اللہ تعالی اس کا پورا پورا بدلہ دے گا اور وہ سب سے بہتر روزی دینے والا ہے “۔
{دلائل النبوۃ ، الطبرانی ، البزار بروایت انس و ابو ہریرہ }
[۷] اس طرح کہ دیگر اور بھی بہت سی بشارتیں سفر اسراء و معراج میں موجود ہیں لہذا ہر مسلمان کو یہ سوچنا اور اس پر غور کرنا چاہئے کہ وہ ان بشارتوں کا حقدار کس طرح بن سکتا ہے ۔ ؟ ۔۔۔۔
واقعہ اسراء و معراج میں موجود نذارتوں کا ذکر اگلی مجلس میں آئے گا ۔ {انشاء اللہ }
فوائد :
۱- امت محمدیہ کی فضیلت کی اللہ تعالی نے اسے ایسی بشارتوں سے نوازا ۔
۲- معجزہ ٴ اسراء و معراج پر ایمان کا تقاضا ہے کہ اس میں موجود بشارتوں پر عمل کیا جائے اور نذارتوں سے پرہیز کیا جائے ۔ ۔
۳- دیگر حدیثوں سے پتہ چلتا ہے کہ سدرۃ المنتہی ساتویں آسمان پر ہے ، لیکن اس حدیث میں چھٹے آسمان کا ذکر ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ سدرۃ المنتہی کی بنیاد اور اس کا تنا تو چھٹے آسمان پر ہے ، البتہ اس کی ڈالیاں اور شاخیں ساتویں آسمان تک پہنچی ہوئی ہیں ، وا للہ اعلم ۔
ختم شدہ