( اچھے اور برے خواب ) 2
بسم اللہ الرحمن الرحیم
حديث نمبر :182
خلاصہء درس : شیخ ابوکلیم فیضی الغاط
(2 )
حديث :
عن ابی سلمۃ بن عبدالرحمن قال : لقد کنت أری الرؤیا فتمر ضنی حتی سمعت ابا قتادۃ یقول : و أنا کنت أری الرؤیا تمرضنی حتی سمعت النبی صلى الله عليه وسلم یقول :
الرؤیا الحسنۃ من اللہ فاذا رأی أحد کم ما یحب فلا یحدث بہ الا من یحب واذا رأی ما یکرہ فلیتعوذ باللہ من شرھا و من شرالشیطان و لیتفل ثلاثا و لایحدث بہا احدا فانہا لن تضرہ ۔
صحیح البخاری : ۷۰۴۴ التعبیر ، صحیح مسلم : ۲۲۶۱ الرؤیا
تشریح :
حضرت ابو سلمہ بن عبدالرحمان بیان کرتے ہیں کہ میں ایسے ڈراونے خواب دیکھتا تھا کہ بیمار ہو جاتا تھا ، یہاں تک کہ میں نے حضرت ابو قتا دہؓ سے سنا وہ کہہ رہے تھے کہ میں بھی ایسے ہی خواب دیکھتا تھا جسکے اثر سے بیمار ہو جاتا تھا حتی کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے سنا آپ فرما رہے تھے : اچھا خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے لہذا اگر کوئ شخص پسندیدہ خواب دیکھے تو اسے صرف ایسے ہی شخص سے بیان کرے جو اس کے نزدیک محبوب ہو اور اگر کوئ ناپسندیدہ خواب دیکھے تو اسکے شر سے پناہ مانگے ، شیطان کے شر سے پناہ مانگے، [ بائں جانب ] تین مرتبہ تھوکے اور اسے کسی سے بیان نہ کرے ، پھر تو یہ خواب اسے ہرگز نقصان نہیں دے گا ۔ [ صحیح بخاری و صحیح مسلم ]
پچھلے ہفتے درس حدیث میں اچھے خواب کے چند آداب بیان ہوئےتھے اور آج زیربحث حدیث میں برے خواب کے چند آداب بیان ہوئے ہیں ، اگر اسکا لحاظ رکھ لیاجائےتو یہ خواب انسان کے لئے ضرر رساں ثابت نہ ہوگا ، وہ آداب درج ذیل ہیں :
(1) برے خواب سے اللہ کی پناہ : اگر کسی کو کوئ برا ،ڈراونا اور پریشان کن خواب نظر آئےتو اسے فورا اعوذ باللہ من شرھ کہہ لینا چاہیے یا یہ کہے کہ : اس برے خواب سے اللہ کی پناہ ۔
(2) شیطان سے اللہ کی پناہ : شیطان انسان کا دشمن اور اسکے ہرکام میں دخل اندازی کر نے کی کوشش کرتا ہے حتی کہ خواب میں بھی پریشان کرتا ہے لہذا برے خواب سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ بندہ شیطان کے شر سے اللہ کی پناہ چاہے اور کوئ برا یا ڈراونا خواب دیکھے تو فورا کہے اعوذ باللہ من الشیطان و شرھ، یا کہے شیطان مردود اور اسکے شرسے اللہ کی پناہ ۔
(3) با ئں جانب تھوکے : چونکہ اس برے خواب میں شیطان کا بہت بڑا دخل ہے لہذا اسے ذلیل کرنے کے لئے اپنی بائں جانب ہلکے سے تھوک کے ساتھ تین تھوک مارے تھو،تھو ، تھو ۔
(4) کروٹ بدل لے : نبی کریم ﷺ کی متعددحدیثوں میں برے خواب سے متعلق یہ بھی وارد ہے کہ اپنے اس پہلو کو بدل لے جس پر وہ لیٹا ہو [ صحیح مسلم بروایت جابر ] بظاہر یہ عمل بطور تفاؤل کے ہے کہ جس حال میں اس نے یہ برا اور پریشان کن خواب دیکھا ہے اللہ تعالیٰ اسے بدل دے ۔
(5) نماز پڑھے : برے خواب اور اسکے شر سے بچنے کا ایک ذریعہ یہ بھی ہے کہانسان فورا اٹھکر وضو کرے اور دو رکعت یا جو کچھ میسر آئےنماز پڑھ لے اور اللہ تعالیٰ سے دعاء کرے کہ اسے ایسے برے اور ڈراونے خواب سے محفوظ رکھے جیسا کہ گذشتہ ہفتہ ذکر شدہ حدیث میں اسکا حکم موجود ہے ۔
(6) خواب بیان نہ کرے : چونکہ برے خواب اصلا شیطانی وسوسوں کی وجہ سے ہوتےہیں لہذا اسے لوگوں کے سامنے بیان نہ کیا جائےہوسکتا ہے لوگ اسے بدشگونی پر محمول کریں نیز یہ بھی ہوسکتا ہے کہ لوگوں سے ایسے خواب بیان کرنے اور ایسے خواب کی تعبیر کی فکر میں پڑے رہنے کی وجہ سے انسان شدید الجھنوں اورپریشانیوں کا شکار ہو جائےاور اسطرح شیطان کا مقصد پورا ہو جائگا ، لہذا اسکا دروازہ بند کرنے کا سب سے اہم راستہ یہ ہے کہ ایسا خواب کسی سے بیان نہ کیا جائے۔
(7) دعاء : دعاء مومن کا ہتھیار ہے اور ہر پریشانی کا علاج ہے ،لہذا اگر کوئ شخص پریشان کن خواب دیکھتا ہے تو اسے بھی دعاؤں کا سہارا لینا چاہے ، چنانچہ حضرت خالد بن ولیدؓ سے روایت ہے کہ میں رات میں ڈر جایا کرتا تھا ، میں نے نبی کریم ﷺ سے آکر بیان کیا کہ میں خواب میں ڈر جاتا ہوں اور بسا اوقات اپنی تلوار لیکر اٹھ کھڑا ہوتا ہوں اور جو چیز بھی سامنے آتی ہے اس پر وار کر دیتا ہوں ، آپ ﷺ نے فرمایا : کیا میں تجھے وہ کلمات نہ سکھلادوں جو مجھے روح الأمین [ حضرت جبریل ] علیہ السلام نے سکھلایا ہے : اعوذ بکلمات اللہ التامات التی لا یجاوزھن بر ولا فاجر من شرما ینزل من السماء و من شرما یعرج فیہا و من شر فتن اللیل والنہار و من کل طارق الا طارق یطرق بخیر یارحمان الطبران الاوسط وغیرہ
(8) سونے سے قبل آیۃ الکرسی : آیۃ الکرسی قرآن مجید کی سب سے عظیم آیت اورشیطان رجیم پر سب سے بھاری چیز ہے ، اور خود شیطان نے اسکا اعتراف کیا ہے کہ جو شخص سونے سے قبل اس آیت کو پڑھ لیتا ہے شیطان اسکے قریب نہیں جاتا ہے [صحیح البخاری ] لہذا تمام مسلمانوں کو عموما اور جسے یہ شکایت ہو خصوصا سونے سے قبل اس آیت کو پڑھ لینا چاہئے ۔
پھر جو شخص ان آداب کا اہتمام کرتا ہے اسکا معنی ہے کہ وہ اپنے رب پر اعتماد و توکل کئے ہوئےہے اور جو شخص اللہ تعالیٰ پر توکل کرے گا اسے کوئ چیز نقصان نہ پہنچا سکے گی اس لئے زیربحث حدیث کے آخر میں آپ ﷺ کا ارشاد ہے کہ پھر تو یقیناًیہ خواب اسے ضرر نہ پہنچائےگا ۔ والحمد اللہ
فوائد :
۱۔ خواب کی اہمیت اور یہ کہ خواب کی اپنی حقیقت ہے وہ صرف دلی خیالات نہیں ہیں ۔
۲۔ مذہب اسلام کی خوبی کے اپنے پروکاروں کو زندگی کے ہر میدان میں صحیح ہدایات دینے کا حریص ہے ۔
۳۔ شیطان انسان کو ہر ممکن طور پر پریشان کرنا چاہتا ہے ۔