(خواب میں دیدار نبی صلى الله عليه وسلم)
حديث نمبر :185
خلاصہء درس : شیخ ابوکلیم فیضی الغاط
حديث :
عن أبي ھریرہ رضی اللہ عنہ قال: قال الرسول الله صلى الله عليه وسلم : من رآنی فی المنام فقد رآنی فان الشیطان لا یتمثل بی ۔ صحیح البخاری : ۱۱۰ العمل ، صحیح مسلم : ۲۲۶۶ الرؤیا
ترجمه :
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا : جس نے مجھے خواب میں دیکھا تو اس نے مجھے حقیقت میں دیکھا ، اسلأ کہ شیطان میری مثال نہیں بنا سکتا میری صورت اختیار نہیں کر سکتا . صحیح البخاری و صحیح مسلم
تشریح :
ہر مسلمان کی یہ خواہش رہتی ہے کہ وہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کا دیدار کر لے ، اوریہ خواہش اسکے سچے محب رسول ہونے کی دلیل ہے جیسا کہ نبی صلى الله عليه وسلم کا ارشاد ہے: میری امت میں مجھ سے سب سے زیادہ محبت کرنے والے وہ لوگ ہیں جو میری وفات کے بعد آئیں گے اور ان کی خواہش ہوگی کہ وہ مجھے دیکھنے کے لئے اپنے اہل و مال سب کچھ صرف کردیں [ صحیح مسلم ، مسند احمد ] آپ صلى الله عليه وسلم کا یہ فرمان اس بات کی غمازی کر رہا ہے کہ اس امت میں ایسے بھی محب رسول پیدا ہوں گے جنکے نزدیک نبی کریم صلى الله عليه وسلم کی صحبت اور آپ صلى الله عليه وسلم کے نورانی چہرے کی طرف نظرسے بڑھ کر کوئ اور چیز نہ ہوگی لہذا اللہ تعالیٰ نے بھی انکے اس نیک جذبے کی قدر کی چنانچہ اولا انھیں یہ بدلہ دیا کہ خود جیب الہی رسول اکرم صلى الله عليه وسلم بھی ان لوگوں سے ملاکات کے متمنی رہے جیسا کہ ایک بار آپ صلى الله عليه وسلم قبرستان کی طرف نکلے ، أھل قبور سے سلام کیا اور فرمایا : ہماری خواہش ہے کہ اپنے بھائیوں کو دیکھ لیتا صحابہ نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول کیا ہم آپ کے بھائ نہیں ہیں ؟ آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا : تم لوگ ہمارے ساتھی ہو ، ہمارے بھائ وہ لوگ ہیں جو ابھی تک نہیں آتے [ صحیح مسلم ، مسند احمد ] آپ صلى الله عليه وسلم کے اس دنیا سے رخصت ہوجانے کے بعد حالت بیداری میں تو آپ صلى الله عليه وسلم کا دیدار ممکن نہیں ہے ، البتہ اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے اسے اپنے محبوب نبی اکرم صلى الله عليه وسلم کا دیدار خواب میں کرا دیتا ہے ، اسی وجہ سے اپنے نبی کو اس خصوصیت سے نوازا کہ شیطان آپ صلى الله عليه وسلم کی شکل اختیار نہیں کر سکتا جبکہ اللہ تعالیٰ نے اسے یہ قدرت دی ہے کہ جس مخلوق کی شکل چاہے اختیار کر لے سوا نبی صلى الله عليه وسلمکے، تاکہ جو شخص بھی آپ صلى الله عليه وسلم کو خواب میں دیکھے اسکا خواب سچا ہو، جیسا کہ زیر بحث حدیث سے واضح ہوتا ہے لہذا جو شخص خواب میں نبی کریم صلى الله عليه وسلم کو دیکھتا ہے تو یہ سمجھا جانے گا کہ یقیناًوہ شخص رؤیت نبوی سے مشرف ہوا ہے ، البتہ اس سلسلے میں یہاں چند باتیں دھیان میں رکھنا ضروری ہے :
ضروری ہے کہ خواب میں نبی صلى الله عليه وسلم کو اس شکل میں دیکھا جائے جس شکل میں آپ صلى الله عليه وسلم دنیا میں موجود رہے ہیں کیونکہ ممکن ہے کہ شیطان کسی بزرگانہ شکل میں آئے اور اس مغالطے میں ڈال دے کہ یہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم ہیں درآں حالیکہ وہ صورت کسی اور بزرگ کی ہو کیونکہ آپ صلى الله عليه وسلم نے یہ فرمایا کہ شیطان میری صورت میں نہیں آسکتا ۔ اسی لئے صحیح بخاری میں زیرے بحث حدیث کے بعد امام محمدین سیریں کا یہ قول مذکور ہے کہ یہ اس صورت میں ہے جب اللہ کے رسول صلى الله عليه وسلم کو آپ ہی کی صورت میں دیکھا جائے ، اسی طرح ایک شخص حضرت عبداللہ بن عباسرضي الله عنه کی خدمت میں حاضر ہوتا ہے اورعرض کرتا ہے کہ میں نے آج رات نبی صلى الله عليه وسلم کو خواب میں دیکھا ہے ، انھوں نے فرمایا کہ جسے دیکھا ہے اسکی صفت بیان کرو ، اس نے کہا کہ وہ شکل حسن بن علی رضي الله عنهما جیسی تھی تو حضرت عبداللہ بن عباس رضي الله عنهما نے فرمایا : تم نے حقیقت میں دیکھا ہے ۔ فتح الباری ۱۲ص ۳۸۴
محب رسول کو چاہیے کہ آپ کے حلیہ مبارک کو یاد رکھے تاکہ شیطان اسکو دھوکہ میں نہ ڈال سکے ۔ کسی عالم سے ایک شخص نے کہا کہ میں نے خواب میں اللہ کے رسول صلى الله عليه وسلم کو دیکھا کہ آپ کی داڑھی بالکل سفید تھی وغیرہ ، اس عالم نے اسے فورا ٹوکا اور فرمایا کہ یہ خواب سچا نہیں ہے کیونکہ وفات تک نبی صلى الله عليه وسلم کی داڑھی کے صرف چند بال ہی سفید جائے تھے ۔
علماء امت کا اس پر اجماع ہے کہ اگر خواب میں نبی صلى الله عليه وسلم کسی کو کوئ ایسی بات بتلائں یا کوئ ایسا حکم دیں جو شریعت کے خلاف ہے تو اس پر عمل جائز نہ ہوگا کیونکہ اولا تو آپ صلى الله عليه وسلم کی وفات سے قبل دین مکمل ہو چکا تھا ثانیا آپ صلى الله عليه وسلم نے یہ تو فرمایا ہے کہ شیطان میری شکل میں نہیں آسکتا لیکن یہ نہیں فرمایا کہ شیطان میری طرف کوئ بات منسوب نہیں کرسکتا ۔
اگر کوئ شخص نبی کریم صلى الله عليه وسلم کو خواب میں دیکھتا ہے تو اس رؤیت کی وجہ سے وہ صحابی شمار نہ ہوگا اور نہ ہی یہ اسکے متقی وپرہیزگار ہونے کی دلیل ہے ۔
نبی صلى الله عليه وسلم کے دیدار کی خواہش رکھنے والے کو چاہیے کہ آپ صلى الله عليه وسلم کو کثرت سے یاد رکھے ، آپ صلى الله عليه وسلم کی سیرت و شمایل کا مطالعہ کرے ، آپ صلى الله عليه وسلم کی محبت اپنے دل میں راسخ کرنے کی کوشش کرے ، آپ صلى الله عليه وسلم پر بکثرت درود بھیجے اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرے کہ اللہ تعالیٰ اپنے محبوب کا دیدار کرادے، آپ صلى الله عليه وسلم کے دیدار کے حصول کا یہی سب سے بڑا اور کامیاب نسخہ ہے ، حضرت انس بن مالک رضي الله عنه ببان کرتے ہیں کوئ دن ایسا نہیں گزرتا کہ خواب میں نبی صلى الله عليه وسلم کو نہ دیکھتا ہوں [ الشفا ] البتہ اسکے لئے خصوصی نمازیں پڑھنا اور اس میں کچھ خاص قسم کے اذکار کا اہتمام کرنا غیر شرعی اور بدعی طریقہ ہے ۔
فوائد :
۱۔ نبی کریم صلى الله عليه وسلم کی خصوصیت کہ شیطان مردود آپ کی صورت اختیار نہیں کر سکتا ۔
۲۔ آپ صلى الله عليه وسلم کے دیدار کی تمنا ایک نیک خواہش اور محب رسول ہونے کی دلیل ہے ۔
۳۔ سارے مسلمان بحیثیت ایک مسلمان نبی کریم صلى الله عليه وسلم کے بھائ ہیں ، البتہ بحیثیت مقام و مرتبہ کے کوئ بھی آپ کا ہم پلہ نہیں ہے ۔
۴۔ صحابہ کرام کی فضیلت کہ اللہ تعالیٰ نے انھیں صحبت نبوی سے نوازا ہے ۔