أيام التشريق
حدیث
عن نبيشة الهذلي رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : (أيام التشريق أيام أكل وشرب وذكر الله تعالى) صحيح مسلم : 1141 الصيام ، مسند أحمد 5/75
ترجمہ
حضرت نبيشة هذلي رضي الله عنه سے روايت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ایام تشریق کہانے پینے اور اللہ تعالی کے ذکرکے دن ہیں۔ صحیح مسلم ومسند احمد
تشریح
ذی الحجہ کی 11 ، 12 ، 13 تاریخ اور بعض اہل علم کے نزدیک (10 ، 11 ،12 ، 13) تاریخ کو ایام تشریق کہاجاتاہے ، تشریق کے معنی ہیں خوب روشن ہونا اور چمکنا ، کیونکہ عرب کے لوگ جب بیت اللہ کا حج کرتے تو گیارہویں ، بارہویں اور تیرہویں ذی الحجۃ کو قربانیوں کا گوشت ٹکڑے ٹکڑے کرکے منی کی پہاڑیوں پر سوکھنے کے لئے ڈال دیتے ، جب تک سورج کی شعائیں اس پر پڑتیں توگوشت سے ایک چمک اٹھتی ، یاقربانی کے جانور اس وقت نہیں کاٹے جائے جب تک سورج طلوع نہ ہوجاتا، بنابرین ان دنوں کا نام تشریق کے دن پڑگیا ہے ۔
یہ ایام تشریق بڑے فضیلت والے دن اور بڑی عظمت والے موسم ہیں، سورہ بقرہ میں جن دنوں کو (آیام معلومات) یعنی گنتی کے دن کہا گیا ہے اس سے مراد یہی آیام تشریق ہیں۔
ایک اور حدیث میں ارشاد نبوی ہے : ان دنوں میں روزہ نہ رکھو کیونکہ یہ دن کھانے پینے اور ذکر الہی کے ہیں ۔ مسند آحمد 2/513 ، والنسائی و غیرہ
ایک اور حدیث میں ارچاد نبوی ہے : سب سے عظیم دن یوم النحر [قربانی کا دن] اور یوم العشر [گیارہ زی الحجہ] ہے ۔ سنن ابو داود ،ومسند احمد
ان حدیثوں میں دوبڑی اہم باتیں مذکور ہوئی ہے ۔
۱۔ یوم النحر کے ساتھ ایام تشریق کھانے پینے ،اہل وعیال پر کھانے پینے اور پہننے وغیرہ میں فروانی کرنے اور خوشی ومسرت کے اظہار کے دن ہیں ،لہذاہر ایسا عمل اور کھانے پینے اور پہننے وغیرہ کی ہر ایسی چیزیں جو شریعت کی نظر میں مباح ہیں اور اسمیں اسراف سے کام نہ لیا جائے تو اسمیں فراوانی پیدا کرنا ، اہل وعیال کو تفریح کا موقعہ دینا مشروع ہے، اس لئے ان دنوں کاروزہ رکھنا منع قرار دیا گیا ہے ، ارشاد نبوی ہے : [عرفہ کا دن، قربانی کا دن اور تشریق کے دن ہم مسلمانوں کی عید کے دن ہیں] ابو داود النسائی،الترمذی
۲۔ ذکر الہی کےدن:ان دنوں کو کھانے پینے کے دن قرار دینے کا یہ معنی نہیں ہے کہ بندہ ان دنوں کھیل کود اور خوردونوش میں مشغول ہوکر اپنے منعم حقیقی اور کھانے پینے اوڑھنے کی نعمت سے نوازنے والے رب رحیم کو بھول جائے اور عید کے نام پر ہر وہ کام کر جائے جو ایک مسلمان کے لئے جائز نہیں ہیں بلکہ کھانے پینے کے ساتھ ساتھ ان دنوں کا اہم تریں کام ان نعمتوں پر منعم حقیقی کی شکر گزاری بھی ہے ، چنانچہ ایک مسلم کو چاھئے کہ :
أ- ایام تشریق کے پورے دنوں میں ہر فرض نماز کے بعد تکبیر پڑھنانہ چھوڑے ،اللہ اکبر اللہ اکبر لا الہ الا اللہ ،واللہ اکبر اللہ اکبر وللہ الحمد۔
ب- عام اوقات میں بھی چلتے پھرتے ،اٹھتے بیٹھتے ، اکیلے ہوں یا مجمع میں تکبیر کے مذکور ہ صیغوں کو دہراتے رہیں جیساکہ صحیح بخاری میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے بارے میں واردہے ۔
ت- اللہ تعالی کے لئے جو قربانی کا جانور یا حاجی حضرات ‘‘ہدی’’ کا جانور ذبح کریں اس پر اللہ تعالی کا نام لیں ،اس لئے کہ ایام تشریق کے تمام دن ذبح کے وقت میں [مسند احمد وغیرہ] (ولکل امۃ جعلنا منسکا لیذکروا اسم اللہ علی ما رزقہم من بھیمۃ الأنعام -الحج : 34) اور ہر امت کے لئے ہم نے قربانی کے طریقے متعین کئے تاکہ ان چوپائے جانوروں پر اللہ کا نام لیں جو اللہ تعالیٰ نے انھیں دے رکھے ہیں ۔
ث- کھانے پینے اور اللہ تعالیٰ کی نعمتوں پر اللہ کا ذکر کریں اور اسکا شکریہ ادا کریں چنانچہ ارشاد نبوی ہے اللہ تعالیٰ اس بندے سے خوش ہوتاہے جو کھانا کھاتا ہے تو اس پر اللہ تعالیٰ کی حمد کرتا ہے اور کچھ پیتاہے تو اس پر اللہ تعالیٰ کی حمد کرتا ہے ۔ (صحیح مسلم)
لہذا مسلمان کو چاہئے کہ غفلت کو چھوڑے ، ذکر الہی کو نہ بھولے اور ان مبارک دنوں میں کھانے بینے کے ساتھ ساتھ تکبیر وتھلیل کا خصوصی خیال رکھے ایسا نہیں ہونا چاہئے کہ حدیث کے ابتدائی حصے پر تو بڑے اہتمام سے عامل رہے حتی کہ گانے بجانے اور دیگر کاموں کا بھی ارتکاب کرنے لگے اور حدیث کے دوسرے حصے کو چھوڑ دے اور ا سے اسقدر غافل ہوجائے کہ فرض نمازوں کو بھی چھوٹ دے۔
فوائد :
۱۔ یوم النحر سال کا سب سے افضل دن یا افضل تریں دنوں میں سے ہے ۔
۲۔ کسی دن کا افضل ہونا اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ اس دن روزہ وغیرہ بھی رکھا جائے۔
۳۔ ایک سے زائد جانور بطور قربانی کے ذبح کرنا ، یا کسی اور کو قربانی کے لئے دینا اجر کا کام ہے ۔
(حديث نمبر :188) خلاصہء درس : شیخ ابوکلیم فیضی