نماز کے بعد کی تسبیح
حديث نمبر :192
خلاصہء درس : شیخ ابوکلیم فیضی
{فضیلت و کلمات}
حديث :
عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ: (مُعَقِّبَاتٌ لاَ يَخِيبُ قَائِلُهُنَّ – أَوْ فَاعِلُهُنَّ – دُبُرَ كُلِّ صَلاَةٍ مَكْتُوبَةٍ ثَلاَثٌ وَثَلاَثُونَ تَسْبِيحَةً وَثَلاَثٌ وَثَلاَثُونَ تَحْمِيدَةً وَأَرْبَعٌ وَثَلاَثُونَ تَكْبِيرَةً). صحيح مسلم :596 المساجد, سنن الترمذي :3409 الدعوات , سنن النسائي : 3/ 75
ترجمه :
حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : ہر فرض نماز کے بعد پڑھے جانے والے کچھ کلمات ایسے ہیں کہ ان کا پڑھنےوالا کبھی نامراد نہیں ہوتا ، 33 بار سبحان اللہ ،33 بار الحمد اللہ اور 34 بار اللہ اکبر ۔{ صحیح مسلم ، سنن الترمذی ، سنن النسائی }
تشریح :
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھی کہ فرض نمازوں کے بعد مقتدیوں کی طرف رخ کر کے بیٹھ جاتے اور دیر تک ذکر و اذکار میں مشغول رہتے ، نیز صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو بھی آپ اسکی ترغیب دیتے ، حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جلوس کی یہ اہمیت بیان فرمائی کہ نماز سے فارغ ہو کر جب تک کوئی شخص اپنی نماز ہی کی جگہ پر بیٹھا ہو تو گویا ابھی تک نماز ہی میں ہے { صحیح بخاری و مسلم }
فرض نمازوں کے فورا بعد جو اذکار مشروع ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جن کی اہمیت بیان فرماتے اور صحابہ کرام کو انکی ترغیب دیتے تھے ان میں سے تسبیح و تحمید و تکبیر بھی ہے ، زیر بحث حدیث میں اسی کا بیان ہے لیکن افسوس کہ آج امت کا بہت بڑا طبقہ اس سے غافل ہے جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرض نمازوں کے بعد تسبیح و تکبیر کی بڑی فضیلت بیان فرمائی ہے اور امت پر آسانی کیلئے اسکے مختلف صیغے بھی بتلا دئے ہیں ۔
فضیلت : یہ کلمات حج و عمرہ ، صدقہ وخیرات حتی کہ جہاد فی سبیل اللہ کابدل بن جاتے ہیں ، چنانچہ ایک بار فقرائی مہاجرین خدت نبوی میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ بلند درجے اور ہمیشہ رہنے والی نعمتیں تو مال دار لوگ لے گئے ، کیونکہ وہ ہماری طرح نماز پڑھتے ہیں، ہماری طرح روزے رکھتے ہیں اور انکے کیلئے مالوں سے حاصل ہونے والی فضیلت زیادہ ہے ، وہ حج و عمرہ کرتے ہیں ، جہاد کرتے اور صدقہ کرتے ہیں جو ہم نہیں کرسکتے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کیا میں تمھیں ایسی چیز نہ بتلاوں کہ جس کے ذریعہ تم اپنے سے پہلوں کوپالو اور اپنے بعد والوں سے آگے بڑھ جاو ، ہر فرض نماز کے بعد 33 بار سبحان اللہ ، 33 بار الحمد اللہ ، 33 بار اللہ اکبر کہو اور آخر میں ایک بار لاالہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وہو علی کل شیئ قدیر ۔
گناہوں کی مکلمل معافی کا ذریعہ : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص ہرنما ز کے بعد 33 بار سبحان اللہ ، 33 بار الحمد اللہ ، 33 بار اللہ اکبر پڑھے اور سو پورا کر نے کیلئے”لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ” آخر تک پڑھ لے تو اسکے تمام گناہ معاف کردئےگئے خواہ وہ سمندر کی جھاگ کی طرح ہوں {صحیح مسلم ، مسند احمد وغیرہ }
جنت میں دخلہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ دو عمل ایسے ہیں کہ ان کو اپنا نے والا جنت میں داخل ہو گا ، وہ دو نوں عمل بہت آسان ہیں البتہ ان پر عمل کرنے ولے لوگ بہت کم ہیں ، پہلا عمل یہ ہے کہ ہر فرض نما کے بعد دس بار سبحان اللہ ، دس بار الحمد اللہ اور دس بار اللہ اکبر کہے ، یہ شمار میں تو150بار ہوئے البتہ ترازو میں ڈیڑھ ہزار 1500 ہیں ، الحدیث { ابوداود ، الترمذی }
مراد براری : زیر بحث حدیث میں وارد ہے کہ جو شخص ان اذکار کو ہر فرض نماز کے بعد پڑھ لے گا وہ نامراد نہیں رہے گا ، ہر صورت اسے اسکا اجر حاصل ہوکر رہے گا ۔
تسبیح کے صیغے : ماسبق ذکر کردہ حدیثوں میں نماز کے بعد پڑھےجانے والے تسبیح کے صیغوں پر روشنی پڑتی ہے اسکی تفصیل اسطرح ہے ۔
{1} سبحان اللہ ، الحمد اللہ اور اللہ اکبر ہر کلمہ 33 بار پڑھا جائے ، اسطرح کل تعداد 99 ہوتی ہے ، پھر سو پورا کرنے کیلئے ایک بار” لا الہ الااللہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وھو علی کل شیئ قدیر” پڑھ لیا جائے ۔
{2} سبحان اللہ 33 بار ، الحمد اللہ 33 بار اور اللہ اکبر 34 بار ، اسطرح سو کی گنتی پوری ہوگئی ۔
{3} سبحان اللہ ، الحمد اللہ ، اللہ اکبر اور لاالہ الا اللہ ، ہر کلمہ 25 بار پڑھا جائے ،
حضرت زید بن ثابت سے مروی ہے کہ لوگوں کو حکم دیا گیا کہ وہ ہر نماز کے بعد 33 بار سبحان اللہ ، 33 بار الحمد اللہ اور 34 بار اللہ اکبر پڑھا کریں اسکے بعد ایک انصاری صحابی نے خواب میں دیکھا کہ ان سے کوئی کہہ رہا ہے کہ یہ تو صحیح ہے لیکن ایسا کرو کہ ان کلمات کو 25 بار کہو اور 25 بار “لاالہ الا اللہ” کو اسمیں شامل کرلو ، خواب دیکھنے والے صحابی صبح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اپنا خواب بتلایا تو آپ نے فرمایا : ایسا بھی کرلو ۔ {سنن النسائی ، صحیح ابن حبان }
{4} ان میں سے ہر کلمے کو دس دس بار پڑھا جائے ۔
یہ چار صفتیں صحیح حدیثوں میں وارد ہیں ، لہذا ایک متبع سنت کو چاہئے کہ ان پر عمل کرنےکی کوشش کرئے اور کوشش رہےکہ کبھی ایک صفت پر عمل کر ے اور کبھی دوسری صفت پر ۔
فوائد :
1 ۔ سنت یہ ہے کہ فرض نمازوں کے بعد ذکر واذکار میں مشغول رہے ۔
2 ۔ فرض نمازوں کے بعدکے اذکار مسنونہ کو چھوڑ کر اجتماعی دعا میں مشغول ہونا ،یا سنت پڑھنے لگنا یہ اسوہ نبی کے خلاف ہے {آئندہ آنے والی حدیث کا انتظار کیجئے }
3 ۔ مومن کا خواب سچا ہوتا ہے ، اگر شریعت کی مخالفت نہ ہو تو اس پر عمل کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔